71056 | جائز و ناجائزامور کا بیان | خریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
ایک مسئلہ پوچھنا ہے کہ ہماری بجلی کے سامان کی دو دوکانیں ہیں۔ کچھ روز قبل ہمارے پاس ایک کمپنی کا نمائندہ آیا سامان خریدنے کے لیے۔ وہ کمپنی جوس بناتی ہے اور ساتھ ساتھ شراب بھی بناتی ہے ایکسپورٹ کرنے کے لیے۔ پوچھنا یہ ہے کہ کیا ہمارا اِس کمپنی کو سامان فروخت کرنا جائز ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
بجلی کا سامان چونکہ براہِ راست شراب وغیرہ بنانے کے لیے استعمال نہیں ہوتا، لہذا مذکورہ کمپنی کو بجلی کا سامان فروخت کرنا جائز ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (و) جاز (بيع عصير) عنب (ممن) يعلم أنه (يتخذه خمرا)؛لأن المعصية لا تقوم بعينه، بل بعد تغيره. (الدر المختار مع رد المحتار:6/361)
قال العلامۃ الطوري الحنفي رحمہ اللہ تعالی: (وجاز بيع العصير من خمار)؛ لأن المعصية لا تقوم بعينه، بل بعد تغيره، بخلاف بيع السلاح من أهل الفتنة؛ لأن المعصية تقوم بعينه، فيكون إعانة لهم وتسببا. وقد نهينا عن التعاون على العدوان والمعصية، ولأن العصير يصلح للأشياء كلها جائزة شرعا، فيكون الفساد إلى اختياره. (تکملۃ البحر الرائق: 8/230)
صفی ارشد
دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی
26 جمادی الاولی 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی | مفتیان | ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب |