021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
صدقات و خیرات کو مختلف مصارف میں خرچ کرنے کا حکم
70991زکوة کابیانصدقات واجبہ و نافلہ کا بیان

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ  ہم ( روشن سوشل آرگنائزیشن) کے نام سے ایک رفاہی ٹرسٹ چلا رہے ہیں اس میں لوگوں کی طرف سے دیے جانے والے صدقات و خیرات ،عطیات اور دیگر تعاون کی مد میں ملنے والی رقوم کو محتاج ،مساکین اور نادار افراد کی ضروریات اور علاج معالجہ میں صرف کرتے ہیں۔

                                    1۔اب پوچھنا یہ ہے کہ اگر کسی مریض کے  لیے لوگوں سے اپیل کرنے پر ملنے والی  جو رقم  ہوتی ہے، تو ظاہر ہے کہ اس مریض کو علاج معالجہ وغیرہ کے لیے مقامی یا کراچی کے اسپتال میں لے جانا پڑتا ہے ،تو کیا اسے لے جانے اور لے آنے میں جو پیٹرول کا خرچہ ہوتا ہے ،یا جو حضرات اسے علاج کے لیے لے جاتے ہیں ان کی رہائش اور کھانے پینے پر جو رقم خرچ ہوتی ہے  تو مذکورہ مریض کے  لیے اپیل کی صورت میں ملنے والی رقم سے یہ سارے خرچ کرسکتے ہیں یا نہیں؟

                                    2۔اسی طرح مریض کو لے جاتے وقت یا علاج کے دوران ہمارے  پاس ایک کیمرہ مین  بھی ہوتا ہے جو رپورٹنگ یا آرگنائزیشن کی ایکٹیویٹیز کی تشہیر کرتا ہے ،تو اس کیمرہ مین کو اس اس مریض کے پیسے یا آرگنائزیشن کے پیسوں سے حق الخدمت دے سکتے ہیں یا نہیں؟

                                    3۔اسی طرح وقتا فوقتا آرگنائزیشن کے ذمہ داروں کی میٹنگ ہوتی ہے ،اس میٹنگ میں دس سے پندرہ ہزار کا خرچہ آتا ہے ،تو اس خرچے کو ٹرسٹ میں موجود رقوم سے حاصل کیا جاسکتا ہے یا نہیں؟قرآن و سنت کی روشنی میں جواب عنایت فرما کر  مشکور و ممنون فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مریض  کو ایک شہر سے دوسرے شہر کے ہسپتال میں لے جانے کے لیے اور سنبھالنے کے لیے چونکہ افراد کی ضرورت ہوتی ہے، لہذا جو رقم مریض کے علاج کے لیے جمع ہوتی ہے ،اس رقم سے پیٹرول کا خرچ ادا کرنا اور سنبھالنے والوں پر خرچ کرنا درست ہوگا،البتہ یہ بات ملحوظ رہے کہ کوئی فضول خرچی نہ ہو بلکہ ضرورت کے درجے میں جو بھی اخراجات ہوتے ہوں وہ اس رقم سے  کیے جاسکتے ہیں۔

            2۔چونکہ اعتماد قائم کرنے کے لیے اور نظام کو شفاف رکھنے کے لیے بھی اس کی ضرورت ہے کہ باقاعدہ اس کی ریکارڈنگ ہو تو آرگنائزیشن کے جمع شدہ فنڈ سے کیمرہ مین کو حق الخدمت دینا درست ہوگا۔لیکن وہ اجرت اس سے زیادہ نہ ہو جو عام طور پر اس جیسا کام کرنےوالوں کو دی جاتی ہے۔

            3۔ اگر وہ میٹنگ ٹرسٹ کے مقاصد کے لیے ہو اور اس کی ضرورت بھی ہو تو ٹرسٹ کی آمدن سے  بقدر ضرورت رقم میٹنگز وغیرہ پر خرچ کرنے کی رخصت ہوگی۔

            بہتر یہ ہے کہ ٹرسٹ کے انتظامات کے لیے مستقل ایک مد معروف کی جائے،یعنی لوگوں سے باقاعدہ اس مد میں رقم لی جائے کہ اس سے ٹرسٹ کے جتنے بھی انتظامی معاملات ہیں وہ سرانجام دیے جائیں گے ،جس میں میٹنگز،عملے کی تنخواہیں  وغیرہ شامل ہوں گی توپھر اس فنڈ سے ان اخراجات کا کرنا بلا تردد درست ہوگا۔

            لیکن یہ بات ذہن میں رہے کہ درج بالا تمام جوابات نفلی صدقات و خیرات سے متعلق ہیں، اگر ٹرسٹ کے فنڈ میں زکوۃ و صدقات واجبہ بھی جمع ہوتے ہیں تو پھر اس مد میں جمع کی گئی رقم کو مستحقین زکوۃ پر ہی خرچ کیا جاسکتا ہے،تشہیر اور ٹرسٹ کے انتظامی امور میں خرچ نہیں کیا جاسکتا۔         

حوالہ جات
قال اللہ تبارک و تعالی:وَتَعَاوَنُوا عَلَى الْبِرِّ وَالتَّقْوَى وَلَا تَعَاوَنُوا عَلَى الْإِثْمِ وَالْعُدْوَانِ وَاتَّقُوا اللَّهَ إِنَّ اللَّهَ شَدِيدُ الْعِقَابِ.(سورۃ المائدۃ:2)
وقال ایضا:ولا تأكلوا أموالكم بينكم بالباطل وتدلوا بها إلى الحكام لتأكلوا فريقا من أموال الناس بالإثم وأنتم تعلمون. (سورۃ البقرۃ:188)

   محمد عثمان یوسف

     دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

      26جمادی الاولی 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عثمان یوسف

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / سعید احمد حسن صاحب