021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سسر اور ساس کی خدمت کرنے کا حکم
71102معاشرت کے آداب و حقوق کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

 بہو پر سسر اور ساس کی خدمت واجب ہے کہ نہیں جب کہ ساس ظلم بہت کرتی ہے ؟ رہنمائی فرمائیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ مسئلے میں شریعت کی طرف سے بیوی پر سسر اور ساس  کی خدمت  دیانتا  واجب ہے ،البتہ اگر وہ انکار کرتی ہے تو اس کو خدمت پر مجبور نہیں کیا جاسکتا ،لیکن اخلاق کا تقاضا یہ ہے کہ چونکہ سسر اور ساس والدین کی طرح ہوتے ہیں، لہذا والدین کی طرح ان  کی بھی خدمت کرے  اور ساس کو بھی بہو کا خیال رکھنا چاہیے تا کہ خاندان میں کسی طرح کی پریشانی اور اختلافات نہ ہو۔

حوالہ جات
قال العلامۃ نظام الدین رحمہ :وإن قالت :لاأطبخ ولا أخبز قال فی الکتاب : لا تجبر علی الطبخ والخبز ، قالوا :إن ھذہ الأعمال واجبۃ علیھا دیانۃ، وإن کا لا یجبرھا القاضی ، کذا فی الرائق .
(الفتاوی الھندیۃ:1/571)
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ: ولا یجوز لھا أخذ الأجرۃ علی ذلک ؛لوجوبہ علیھا دیانۃ ،ولو شریفۃ ؛لأنہ علیہ الصلاۃ والسلام قسم الأعمال بین علی وفاطمۃ ، فجعل أعمال الخارج علی علی رضی اللہ عنہ ،والداخل علی فاطمۃ رضی اللہ عنھا مع أنھا سیدۃ نساء المؤمنین .
وقال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ: قولہ:( لوجوبہ علیھا دیانۃ )فتفتی بہ ، ولکنھا لا تجبر علیہ إن أبت.(ردالمحتار علی الدرالمختار:5/291)

سردارحسین

دارالافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی

27/جمادالاولی/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سردارحسین بن فاتح رحمان

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب