021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کمپنی میں جمعہ کی ادائیگی کا حکم
71036نماز کا بیانجمعہ و عیدین کے مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اِس مسئلے کے بارے میں کہ ہماری کمپنی کے سامنے ایک مسجد ہے جس میں جمعہ کی نماز ہوتی ہے، مگر ہماری کمپنی کے جو بڑے ہیں وہ کہتے ہیں کہ ہم یہاں آفس میں ہی نماز ادا کرلیں گے اور اعلان کیا ہے کہ جو یہاں نماز ادا کرنا چاہتے ہیں تو ادا کرسکتے ہیں۔ چنانچہ ہم بیس سے پچیس بندے مل کر جمعہ آفس میں پڑھتے ہیں(یعنی کمپنی کے مصلے پر)۔ اِس کی وجہ یہ ہے کہ آج کل کرونا ہے۔ آیا ہماری نماز یہاں ہوجائے گی یا ہمیں مسجد کا رخ کرنا پڑے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ کرونائی وبا کی صورتحال کے پیشِ نظر اگر کمپنی کے ملازمین جامع مسجد جانے کے بجائے کمپنی میں ہی جمعہ کی نماز اِس طرح ادا کرتے ہیں کہ جماعت میں امام کے علاوہ کم از کم تین افراد مزید شریک ہوں اور امام نماز سے پہلے خطبہ دے تو اِس صورت میں نمازِ جمعہ پڑھنا جائز ہے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (وتؤدى في مصر واحد بمواضع كثيرة) مطلقا.
(الدر المختار مع رد المحتار:2/144)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: يصح أداء الجمعة في مصر واحد بمواضع كثيرة، وهو قول أبي حنيفة ومحمد، وهو الأصح؛ لأن في الاجتماع في موضع واحد في مدينة كبيرة حرجا بينا، وهو مدفوع، كذا ذكر الشارح. وذكر الإمام السرخسي أن الصحيح من مذهب أبي حنيفة جواز إقامتها في مصر واحد في مسجدين وأكثر، وبه نأخذ؛ لإطلاق لا جمعة إلا في مصر، شرط المصر فقط. وفي فتح القدير: الأصح الجواز مطلقا خصوصا إذا كان مصرا كبيرا، كمصر؛ فإن في إلزام اتحاد الموضع حرجا بينا؛ لاستدعائه تطويل المسافة على الأكثر. وذكر في باب الإمامة أن الفتوى على جواز التعدد مطلقا، وبما ذكرناه اندفع ما في البدائع من أن ظاهر الرواية جوازها في موضعين، ولا يجوز في أكثر من ذلك، وعليه الاعتماد اهـ فإن المذهب الجواز مطلقا.(البحر الرائق: 2/154)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: قوله (مطلقا): أي سواء كان المصر كبيرا أو لا، وسواء فصل بين جانبيه نهركبيركبغداد أو لا، وسواء قطع الجسر أو بقي متصلا، وسواء كان التعدد في مسجدين أو أكثر، هكذا يفاد من الفتح. ومقتضاه أنه لا يلزم أن يكون التعدد بقدر الحاجة، كما يدل عليه كلام السرخسي الآتي.(رد المحتار: 2/144،145)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: ومصر وسلطان ووقت وخطبة … وإذن كذا جمع لشرط أدائها. (رد المحتار: 2/137)
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: وهو يحصل بفتح أبواب الجامع للواردين كافي فلا يضر غلق باب القلعة لعدو أو لعادة قديمة لأن الإذن العام مقرر لأهله وغلقه لمنع العدو لا المصلي. (الدر المختار مع رد المحتار: 2/151)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

72  جمادی الاولی  1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

ابولبابہ شاہ منصور صاحب / شہبازعلی صاحب