021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گمراہ فرقوں کی کتب فروخت کرنا
71046جائز و ناجائزامور کا بیانخریدو فروخت اور کمائی کے متفرق مسائل

سوال

 ہمارے دوست ہیں وہ کتابوں اور اسٹیشنری کا کاروبار کرتے ہیں تو ان کے پاس یونیورسٹی کی ہر قسم کی کتب مہیا ہوتی ہیں،ان کتب میں ایسی کتابیں بھی ہوتی ہیں کہ جو عقائد پر حملہ آور ہوتی ہیں حالانکہ یونیورسٹی کے سلیبس میں وہ شامل ہوتی ہیں،اب کیا ان کے لیے اس قسم کی کتب بیچنا جائز ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ گمراہ فرقوں کے نظریات یا عقائد پر مشتمل کتابوں کی فروخت کرنا ان کے باطل عقائد اور نظریات کی نشر و اشاعت میں معاونت کا سبب ہے،جو قرآن کی رو سے ناجائز ہے سورہ مائدہ آیت نمبر۲میں اللہ تعالی فرماتے ہیں: "وتعاونو ا علی البر والتقوی ولاتعاونواعلی الاثم والعدوان"اور نیکی اور تقوی میں ایک دوسرے کا تعاون کرتے رہواور گناہ اور زیادتی میں ایک دوسرے کاتعاون مت کرو۔

اس لیے عام لوگوں کے ہاتھوں اس کی فروخت سے احتراز لازم ہے،البتہ اگر یونیورسٹی کے نصاب میں انہیں اس مقصد کے لیے داخل کیا گیا ہو کہ طلبہ کو ان کے نظریات سے آگاہ کرکے ان کا رد کیا جائے،یا اہل سنت کے عقائد پر دیگر گمراہ فرقوں کے جو اعتراضات ہیں ان کا تنقیدی جائزہ لے کر ان پر رد کیا جائے تو پھر ایسے طلبہ یا ان کے علاوہ کسی ایسے شخص پر فروخت کرنے کی اجازت ہوگی جو ان کا تنقیدی نظر سے مطالعہ کرنا چاہتا ہو اور اس میں اس کی صلاحیت بھی موجود ہو۔

حوالہ جات
....

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

28/جمادی الاولی1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب