71273 | نماز کا بیان | سجدہ سہو کابیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ جس طرح تین سجدے یا دو رکوع کرنے پر سجدہ سہو واجب ہوتا ہے ،کیا اسی طرح فقط ایک سجدہ کرنے پر بھی سجدہ سہو واجب ہے؟ رہنمائی فرمائیں ۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سجدہ نماز کے فرائض میں سے ہے ،لہذا اگر کسی نے نماز میں ایک سجدہ بالکل چھوڑ دیا تو نماز فاسد ہوجائے گی،دوبارہ پڑھنا فرض ہے ،اور اگر نماز کے اندر ہی بھول کر رہ جانے والا سجدہ کرلیا تو اس صورت میں سجدہ سہو واجب ہوگا اور نماز ہوجائے گی۔
حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ : ومن فرائضھا التی لا تصح بدونھا التحریمۃ .....ومنھا السجود.(درالمختار:2/135)
قال العلامۃ نظام الدین رحمہ اللہ :السجود الثانی فرض کالأول بإجماع الأمۃ ،کذا فی الزاھدی.وقال أیضا: وفی الولوالجیۃ :الأصل فی ھذا أن المتروک ثلاثۃ أنواع :فرض، وسنۃ،ووجب ، ففی الأول أمکنہ التدارک بالقضاء یقضی وإلا فسدت صلاتہ ،ولا یجب السجود إلا بترک واجب ،أو تأخیررکن ،أو تقدیمہ أو تکرارہ ،أو تغییر واجب بأن یجھر فیما یخافت ،وفی الحقیقۃ وجوبہ بشیءواحد،وھو ترک الواجب ،کذا فی الکافی.(الفتاوی الھندیۃ:1/77،126)
قال العلامۃ الکاسانی رحمہ اللہ: والشرع لماجعل السجود جابرا لما فات سھوا ،کان مثلا للفائت سھوا ،وإذا کان مثلا للفائت سھوا ،کان دون ما فات عمدا ،والشی ء لا ینجبر بما ھو دونہ ، ولھذا لاینجبر بہ النقص المتمکن بفوات الفرائض .(بدائع الصنائع:1/167)
سردارحسین
دارالافتاء،جامعۃ الرشید،کراچی
12/جمادی الثانیۃ/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سردارحسین بن فاتح رحمان | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |