021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ایجنٹ کا گھرکومالک کی بتائی ہوئی قیمت سے زائد قیمت پر فروخت کرنے کا حکم
71283وکیل بنانے کے احکاممتفرّق مسائل

سوال

کیا فرماتے ہیں  مفتیانِ کرام  اس مسئلے کے بارے میں کہ زید پلاٹوں کا کاروبار اس طریقے پر کرتا ہے کہ اس

کا نہ خود کوئی پلاٹ ہے اور نہ ہی اس کے پاس کوئی پیسے،مگر دوسروں کے پلاٹ اس طور پر بیچتا  ہے کہ عمر کے پاس

پلاٹ ہے وہ زید سے کہتا ہے کہ میرا پلاٹ دس لاکھ میں فروخت کر دو، تو اب زید اسی پلاٹ کو پندرہ لاکھ یا گیارہ

بارہ لاکھ کا اس طرح بیچتا ہے کہ چاہے عمر کو اشد ضرورت ہی کیوں نہ ہو دس لاکھ کی مگر زید دس کا کبھی بھی نہیں

بیچے گا۔یعنی صرف اپنے فائدے کے لئے بیچے گا جس میں سراسر فائدہ ہی فائدہ ہے نقصان تو کبھی بھی نہیں پر عمر کے

بتائی ہوئی رقم پر جس سے نہ کوئی فائدہ اور نہ کوئی نقصان ہے اس پر بھی نہیں بیچتا۔

اب پوچھنا یہ ہے کہ یہ طریقہ تو ایسا طریقہ ہے جس پرربا کی کچھ تعریف صادق آتی ہے تو آیا اس کا کیا حکم ہے؟

تنقیح:زید سے 10فیصد کمیشن طے کیا گیا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورتِ مسئولہ میں پراپرٹی ڈیلر زید کی حیثیت وکیل بالبیع کی ہے ،جس کی اجرت 10فیصد متعین ہے۔ ایسے میں

زید اگر 10لاکھ سے زیادہ  قیمت پر گھر فروخت کرتا ہے تو زائد رقم بھی عمر کی ہی  ہوگی ،زید کے لئے یہ رقم رکھناجائز

نہیں،البتہ زید کے لئے 10لاکھ سے زائد قیمت پر فروخت کرنا جائز ہے کیونکہ اس میں مالک کا ہی فائدہ ہے لیکن

اگر زیادہ قیمت پر فروخت کرنے کے انتظار میں مالک کو نقصان ہورہا ہو ،تو زید کے لئے 10 لاکھ میں فروخت کرنا

لازم ہے ، تاخیر کرنے کی صورت میں عمر کواختیار ہے کہ وہ زید کو معزول کرکے کسی اور کو ایجنٹ بنائے۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (27/ 118)
الوكيل بالبيع يجوز بيعه بالقليل والكثير والعرض عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى وقال : لا يجوز
بيعه بنقصان لا يتغابن الناس فيه ولا يجوز إلا بالدراهم والدنانير كذا في الهداية .
الفتاوى الهندية (27/ 122)
إذا كان في لفظه ما يدل على البيع بالنقد لا يجوز البيع بالنسيئة وذلك نحو أن يقول بع هذا العبد
واقض ديني أو قال بع فإن الغرماء يلازمونني أو قال بع فإني أحتاج إلى نفقة عيالي ففي هذه
الصور ليس له أن يبيع بالنسيئة كذا في المحيط .
الفتاوى الهندية (27/ 138)
أمر رجلا ببيع عبد له بألف درهم ... إن باعه بألف درهم ثم زاد المشتري كرا بعينه أو بغير عينه
جاز من غير خيار والكر للآمر كذا في فتاوى قاضي خان.

مصطفی جمال

دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی

14/جمادی الثانیہ 1442ھ

 

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

مصطفیٰ جمال بن جمال الدین احمد

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب