021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دلہن کی گاڑی کی تزیین ، اس پر پھول وغیرہ نچاور کرنا اور گھر کی سجاوٹ کرنا
71268سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

شادی بیاہ کے موقع پر دلہن کو لانے والی گاڑی کی تزیین اوراستقبال کے لیے اس پر پھول وغیرہ نچاور کرنا اور گھر وغیرہ کی سجاوٹ کرنا مثلا بتیاں  وغیرہ لگانا شرعا کیسا ہے؟ اگر دولہا خود نہ کرے بلکہ اس کے منع کرنے کے باوجود اس کے دوست احباب وغیرہ یہ کام کریں تو کیا عدم جواز کی صورت میں دولہا شریک گناہ ہوگا؟ ایک مفتی صاحب فرماتے ہیں کہ اس کا تعلق عرف سے ہے اور عرف میں یہ سب کچھ دلہن کا اعزاز ہے اس لیے جائز ہے، دلیل یہ پیش کی ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اور صحابہ کرام  وتابعین کے زمانہ میں دولہن کو ڈولی میں لایا جاتا تھا ، اور اس کی تزیین اور سجاوٹ کا مکمل اہتمام کیا جاتا تھا۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شادی کے موقع پراظہار خوشی کے لیے دلہن کی سواری( کاروغیرہ) کی تزیین اور اس پر پھول وغیرہ نچاور کرنا ثابت نہیں،بلکہ یہ محض ایک  رسم ہےاور یہ ان رسوم وتکلفات میں سے ہے،جن سے نکاح کی سنت مشکل ہوجاتی ہے، اس لیے اس سے بچنا چاہئے،نیزشریعت نے خواتین کے لیے گھرسے باہر نکلنے کی صورت میں اوپر کے چادر اور برقع وغیر کی تزیین سے بھی منع فرمایا ہے تاکہ اس کی طرف نامحرموں کی توجہ نہ ہو، لہذا اس کا تقاضہ بھی یہی ہے کہ دلہن کی کار کو مزین نہ کیا جائے۔البتہ لازم سمجھے بغیر اعتدال کے ساتھ ہو تو فی نفسہ یہ ایک مباح رسم ہے، جسکو بدعت یا ناجائز نہیں کہاسکتا،بشرطیکہ کوئی اورمنکر نہ پایائے مثلا نمود ونمائش،حد سے زیادہ خرچ اور بے پردگی وغیرہ،البتہ شادی کے موقع پر خود دلہن کو شرعی حدود میں مزین کرناجائز،بلکہ مستحسن ہے، (احسن الفتاوی:ج۸،ص۱۶۰)اسی طرح گھر اور کمرے کی تزیین وآرائش بھی درست ہے ،لیکن ان دونوں مواقع پربھی ونمودونمائش،اسراف وتبذیر( فضول خرچی اور حد سے زیادہ خرچ) منع ہے،مثلا ضرورت کی حد سے زیادہ یا محض خوبصورتی کے لیے رنگین بتیوں کو استعمال کرنا۔

(امدادالاحکام:۴،ص۴۰۱،وفتاوی محمودیہ:ج۱۱ص۲۱۰،ج۱۲،ص ۴۶۷،مجموعۃ الفتاوی از عبد الحی لکھنوی رحمہ اللہ تعالی :ج۲ص۲۱۰فتاوی دارالعلوم زکریا:ج۳،ص۶۳۴)

باقی مفتی صاحب کی بات درست نہیں، اس لیے کہ  عرف کا اعتبار حدود شریعت کے ماتحت ہی ہوگا، نیزسنن کبری بیہقی کی ایک روایت سے ھودج العروس(دلہن کی ڈولی) کا ثبوت تو ملتا ہے،لیکن نبی صلی اللہ علیہ وسلم ،صحابہ کرام یا تابعین وغیرہ سے دلہن کی ڈولی کی سجاوٹ کا عمل یا تقریر کہیں منقول نہیں ،لہذا ان حضرات کی طرف ایسی بات کی نسبت سے احتراز ضروری ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۱جمادی الثانیۃ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب