021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سترہ کےاحکام
71371نماز کا بیاننماز کےمفسدات و مکروھات کا بیان

سوال

کیافرماتےہیں مفتیان کرام مندرجہ ذیل مسائل کےبارےمیں:

1۔نمازی کےسامنےسےگزرنےکاکیاحکم ہے؟سترہ کی کیاحدہوناچاہیے؟یہ جوکہاجاتاہےکہ مسجدکبیرمیں دوصفوں کےبعدگزرسکتےہیں،تومسجدکبیرکی حدکیاہے؟ مسجد کبیر کی تعریف میں مسجدکااندرونی ہال،برآمدہ اور صحن  تینوں کےمجموعی مقدارکودیکھاجاتاہے یاہرایک کوالگ الگ؟ نیز یہ بھی بتائیں کہ مسجدکبیرمیں بھی نمازی کے سامنےسےگزرنےکی کوئی شرط ہےکہ نہیں، یعنی اگرنمازی کے پیچھےسےبھی گزرنےکی جگہ ہو توصرف اس وجہ سےکہ لمباچکرکاٹناپڑےگایایہ وجہ بھی نہ ہوجیسے تیسری صف میں ایک شخص نمازپڑھ رہاہواورپہلی صف والاآدمی دو صفوں کےفاصلہ سےاس کےسامنےسےگزرےجبکہ نمازی کے پیچھےکافی جگہ خالی ہوتوایسی صورتوںمیں مسجد کبیر میں نمازی کےسامنےسےگزرناکیساہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بغیرسترہ کےنمازی کےسامنےسےگزرناجائزنہیں۔احادیث میں ایسےشخص کےلیےسخت وعیدآئی ہے۔البتہ بڑی مسجد یاصحراءمیں نمازی کےکھڑےہونےکی جگہ سےآٹھ فٹ یادوصفوں کےفاصلے سےگذرنا جائزہے۔ اور سترہ کی حدفقہانےیہ مقررکی ہےکہ ایک ہاتھ لمبی اورانگلی کےبرابرموٹی کوئی چیزسامنےگاڑدی جائے۔اوربڑی مسجد وہ کہلاتی ہےجس کاکل رقبہ چالیس ذراع ہو۔(ایک ذراع ڈیڑھ فٹ کاہوتاہے)جس میں ہال،برآمدہ اورصحن سب داخل ہیں۔ البتہ جب نمازی کےپیچھےسےگزرناممکن ہو تو پیچھے سےہی  گزرنا چاہیےتاکہ نمازکااحترام رہے۔

حوالہ جات
"عن بسر بن سعيد أن زيد بن خالد أرسله إلى أبي جهيم يسأله:ماذا سمع من رسول الله - صلى الله عليه وسلم - في المار بين يدي المصلي؟ فقال أبو جهيم: قال رسول الله - صلى الله عليه وسلم: " لو يعلم المار بين يدي المصلي ماذا عليه؟ لكان أن يقف أربعين؛ خيرا له من أن يمر بين يديه".قال أبو النضر: لا أدري أقال أربعين يوما، أو شهرا، أو سنة."( مُختصر صحيح الإِمام البخاري:178/1)
(قوله ومسجد صغير) هو أقل من ستين ذراعا، وقيل من أربعين، وهو المختار......... هنا يجعل جميع ما بين يدي المصلي إلى حائط القبلة مكانا واحدا، بخلاف المسجد الكبير والصحراء فإنه لو جعل كذلك لزم الحرج على المارة، فاقتصر على موضع السجود."( رد المحتار على الدر المختار:634/1)
قال بعض مشايخنا: فإنما يكره المرور بين المصلي وبين السترة إذا كان بين المصلي والمار أقل من مقدار الصفين، أما إذا كان مقدار الصفين فصاعدا فلا يكره، وإن كان يصلي في المسجد، فإن كان بينه وبين المار أسطوانة أو إنسان قائم أو قاعد لا يكره؛ لأن به وقعت الحيلولة بين المار وبين المصلي، وإن لم يكن بينهما حائل إن كان المسجد صغيرا يكره في أي موضع يمر."(المحیط البرھانی:432/1)
"إذا ظن مروره يستحب له أن يغرز سترة تكون طول ذراع فصاعدا في غلظ الإصبع والسنة أن يقرب منها."
(مراقي الفلاح شرح متن نور الإيضاح :ص134)

ذیشان گل بن انارگل

دارالافتاء،جامعۃالرشید،کراچی

17جمادی الاخری1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ذیشان گل بن انار گل

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب