71416 | پاکی کے مسائل | تیمم کا بیان |
سوال
تبلیغ کےتشکیل میں غسل کےلیےتیمم کرتاتھا،کبھی موسم کےٹھنڈاہونےکی وجہ سےاورکبھی اس وجہ سےکہ کہیں باقی ساتھی میرےاس مرض کامذاق نہ اڑائیں،باربارتیمم کرنےکےبارےمیں بتادیں کہ کیایہ جائزتھا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرواقعتاموسم ٹھنڈاہو،اورباقاعدہ غسل کرنےمیں شدیدبیماری کاخوف ہوتوشرعاغسل کےلیےتیمم کرنےکی گنجائش ہے،لیکن صورت مسئلہ سےمعلوم ہوتاہےکہ شدیدبیماری کاخوف زیادہ نہیں تھا،بلکہ لوگوں کےمذاق کےڈرسےتیمم کیاگیا،اس لیےاس طرح تیمم کرکےجتنی نمازیں پڑھی گئی،ان سب کولوٹاناضروری ہوگا،صرف لوگوں سےشرم کی وجہ سےتیمم جائزنہیں ہوتا۔
حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي"1 / 252:
(أو برد) يهلك الجنب أو يمرضه ولو في المصر إذا لم تكن له أجرة حمام ولا ما يدفئه،
"الفتاوى الهندية"1 / 372:
ويجوز التيمم إذا خاف الجنب إذا اغتسل بالماء أن يقتله البرد أو يمرضه۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
15/جمادی الثانیہ 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |