021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سردی اورساتھیوں کےمذاق کےڈرسےغسل کی جگہ تیمم کرنا
71416پاکی کے مسائلتیمم کا بیان

سوال

تبلیغ کےتشکیل میں غسل کےلیےتیمم کرتاتھا،کبھی موسم کےٹھنڈاہونےکی وجہ سےاورکبھی اس وجہ سےکہ کہیں باقی ساتھی میرےاس مرض کامذاق نہ اڑائیں،باربارتیمم کرنےکےبارےمیں بتادیں کہ کیایہ  جائزتھا؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگرواقعتاموسم ٹھنڈاہو،اورباقاعدہ غسل کرنےمیں شدیدبیماری کاخوف ہوتوشرعاغسل کےلیےتیمم کرنےکی گنجائش ہے،لیکن صورت مسئلہ سےمعلوم ہوتاہےکہ شدیدبیماری کاخوف زیادہ نہیں تھا،بلکہ لوگوں کےمذاق کےڈرسےتیمم کیاگیا،اس لیےاس طرح تیمم کرکےجتنی نمازیں پڑھی گئی،ان سب کولوٹاناضروری ہوگا،صرف لوگوں سےشرم کی وجہ سےتیمم جائزنہیں ہوتا۔

حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي"1 / 252:
(أو برد) يهلك الجنب أو يمرضه ولو في المصر إذا لم تكن له أجرة حمام ولا ما يدفئه،
"الفتاوى الهندية"1 / 372:
ويجوز التيمم إذا خاف الجنب إذا اغتسل بالماء أن يقتله البرد أو يمرضه۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

15/جمادی الثانیہ 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب