71345 | علم کا بیان | علم کے متفرق مسائل کابیان |
سوال
اگر کوئی نماز نہ پڑھتا ہو تو کیا اُس کی دیگر عبادات بھی قبول نہیں ہوں گی؟ اور اگر قبول نہ ہوں تو کیا اُنہیں دوبارہ لوٹانا ضروری ہوگا؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
نماز نہ پڑھنا اگر چہ بہت بڑا گناہ ہے، کسی مسلمان کی شان یہ نہیں ہے کہ وہ نماز نہ پڑھے۔ اِس سے فورا توبہ کرنا ضروری ہے اور جتنی نمازیں چھوڑی ہیں، اُنہیں قضاء بھی کرنا ضروری ہے۔ لیکن دیگر عبادات کی قبولیت کا مدار نماز پڑھنے پر موقوف نہیں ہے، بلکہ اُس کی بقیہ عبادات درست ہیں۔
حوالہ جات
قال العلامۃ السیوطي رحمہ اللہ تعالی: ﴿فمن يعمل مثقال ذرة﴾ زنة نملة صغيرة ﴿خيرا يره﴾ ير ثوابه. (تفسیر الجلالین: 818)
قال العلامۃ النسفي رحمہ اللہ تعالی: ﴿فمن يعمل مثقال ذرة﴾ نملة ضغيرة ﴿خيرا﴾ تمييز ﴿يره﴾ أى يرى جزاؤه. ﴿ومن يعمل مثقال ذرة شرا يره﴾ قيل هذا في الكفار والأول في المؤمنين.(مدارك التنزیل: 3/670)
صفی ارشد
دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی
18/جمادی الثانیہ/1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |