021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
ماہانہ کمیٹی سے نکلنے پر اضافی رقم ملنا
71488 امانتا اور عاریة کے مسائل متفرّق مسائل

سوال

میں نے کمیٹی ڈالی اور پہلی قسط دس ہزار (10,000) روپے جمع کرائے۔ ایک ماہ بعد کمیٹی والوں نے چودہ ہزار (14,000) روپے دے کر واپس کردی اور کہا کہ ہم آپ کی کمیٹی نہیں چلا سکتے۔ میری اپنی رقم دس ہزار تھی، اب جو چار ہزار  روپے اضافی دیے ہیں ان کا کیا حکم ہے، کیا وہ میرے لیے جائز ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مروجہ کمیٹی قرض اور باہمی تعاون کی بنیاد پر بنتی ہے۔ قرض دے کر کسی بھی قسم کا نفع حاصل کرنا جائز نہیں ہے۔ مذکورہ صورت میں اگر آپ کے مطالبے کے بغیر کمیٹی کے سب شرکاء نے مشترکہ رقم سے اپنی خوشی اور دلی رضامندی سے یہ اضافی رقم آپ کو دی ہے یا کسی شریک نے اپنی طرف سے دی ہے، تو آپ کے لیے اس کا استعمال جائز ہوگا۔ اگر آپ کے مطالبے، دباؤ یا کمیٹی سے نہ نکلنے کی وجہ سے دی ہے، تو جائز نہیں، آپ انہی کمیٹی والوں کو واپس کریں، کیونکہ یہ ان کی ملکیت ہے۔
حوالہ جات
القواعد الفقهية وتطبيقاتها في المذاهب الأربعة (1/ 654)
القاعدة: [152] كل قرض جرَّ نفعًا فهو حرام
التوضيح: القرض هو دفع مال لمن ينتفع به ثم يرد مثله دون زيادة، لأن الزيادة تصبح رباً محرماً، وهو ربا النسيئة أي الزيادة على أصل الدين مقابل التأخير، وكذلك إذا جرَّ القرض نفعاً فإنه رباً محرَّم، سواء كان النفع حسيا كالزيادة على أصل الدين، أو معنوياً كرد الجيد بدل الرديء عند القضاء.
بدائع الصنائع في ترتيب الشرائع (7/ 395)
(وأما) الذي يرجع إلى نفس القرض: فهو أن لا يكون فيه جر منفعة، فإن كان لم يجز، نحو ما إذا أقرضه دراهم غلة، على أن يرد عليه صحاحا، أو أقرضه وشرط شرطا له فيه منفعة؛ لما روي عن رسول الله - صلى الله عليه وسلم - أنه «نهى عن قرض جر نفعا» ؛ ولأن الزيادة المشروطة تشبه الربا؛ لأنها فضل لا يقابله عوض، والتحرز عن حقيقة الربا، وعن شبهة الربا واجب هذا إذا كانت الزيادة مشروطة في القرض، فأما إذا كانت غير مشروطة فيه ولكن المستقرض أعطاه أجودهما؛ فلا بأس بذلك؛ لأن الربا اسم لزيادة مشروطة في العقد، ولم توجد، بل هذا من باب حسن القضاء، وأنه أمر مندوب إليه قال النبي - عليه السلام -: «خيار الناس أحسنهم قضاء» «وقال النبي - عليه الصلاة والسلام - عند قضاء دين لزمه - للوازن: زن، وأرجح» .
ناصر خان مندوخیل دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی 19/06/1442 ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب