021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مخلوط حلال اور حرام مال سے خریداری
71379خرید و فروخت کے احکاماموال خبیثہ کے احکام

سوال

میں نے ایک کمپیوٹر خریدا تھا ساڑھے سولہ ہزار کا، اس میں سات ہزار مال غیر متقوم یعنی کے 8 Ball pool گیم کے سیکوں والی آئی ڈی بیچ کر پیسے حاصل کیے گئے تھے اور ساڑھے نو ہزار مال متقوم تھا۔ اب وہ کمپیوٹر میں نے 13 ہزار روپے کا بیچ دیا ہے۔ پوچھنا یہ ہے کہ اب میں اپنے حلال پیسوں سے حرام پیسے کیسے جدا کروں، کیا جو میں نے نقصان سے بیچا ہے وہ نقصان میں حلال پیسے میں سے شمار کروں یا حرام پیسوں میں سے، کیونکہ جتنے کا میں نے خریدا تھا اتنے کا میں نے بیچا نہیں ہے

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حلال اور حرام رقم ملا کر کوئی چیز خریدی جائے، تو اس میں جس تناسب سے حلال رقم شامل ہو اتنا حصہ حلال ہوگا باقی حرام ہوگا۔ پھر اس کو جتنی بھی قیمت سے فروخت کیا جائے تو اس سے ملنے والی رقم میں بھی سابقہ تناسب کا اعتبار ہوگا، یعنی حلال اور حرام کے جس تناسب سے کمپیوٹر خریدا گیا تھا، اب جتنی بھی رقم کا یہ کمپیوٹر فروخت کیا گیا ہے اسی سابقہ تناسب کا اعتبار کیا جائے گا، جو کہ یہاں معلوم ہے۔

ذکر کردہ قیمت خرید 16500 روپے میں سے 7000 حرام مال کا تناسب  42.4242 فیصد بنتا ہے۔

قیمت فروخت 13000 کا 42.4242 فیصد 5515.1460 روپے بنتا ہے۔

لہذا لیپ ٹاپ سے حاصل ہوئے 13000 میں سے 5515.1460 روپے حرام، باقی حلال شمار کر لیں۔

حوالہ جات
المبسوط للسرخسي (11/ 161)
وإن خلطاه فهو بينهما، وما ربحا فيه فلهما، وما وضعا فيه فعليهما، وهذا ظاهر؛ لأن الخلط حصل بفعلهما، فالمخلوط يكون مشتركا بينهما على قدر ملكهما، وقد كان ملكهما سواء؛ فالربح والوضيعة بعد البيع يكون بينهما على ذلك.

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

19/06/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب