021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دمے کے مریض کے سجدے کا حکم
71460نماز کا بیانمریض کی نماز کا بیان

سوال

ایک آدمی دمے کا مریض ہے، وہ امام کے ساتھ جب سجدہ کرتا ہے تو بہت مشکل سے ادا کرتا ہے۔ امام دوسرے سجدہ میں جارہا ہوتا ہے اور یہ آدمی پہلے سے اٹھ رہا ہوتا ہے۔ اِس کے لیے کیا حکم ہے؟ ایسا کرتے رہے یا اشارے سے سجدہ کرے۔ رہنمائی فرمائیں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں اگر اُس شخص کو صرف سجدہ سے اٹھنے میں تاخیر ہوجاتی ہے، مزید کوئی تکلیف نہیں ہے یا معمولی تکلیف ہے تو ایسی صورت میں اُس کے لیے اشارے سے سجدہ کرنا جائز نہیں ہے اور اگر اُسے سجدہ کرنے میں ناقابلِ برداشت تکلیف ہورہی ہے تو اُس کے لیے اشارے سے سجدہ کرنا جائز ہے۔ ایسی صورت میں چونکہ اُسے قیام پر قدرت حاصل ہے، لہذا اُس کے لیے قیام کرنا ضروری ہے اور سجدہ وہ چاہے تو کھڑے کھڑے اشارے سے کرلے یا کرسی وغیرہ پر بیٹھ کر کرلے۔ البتہ اب تک اگر کوئی نماز بیٹھ کر پڑھی ہو تو وہ ادا ہوجائے گی۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (أو) حكمي بأن (خاف زيادته أو بطء برئه بقيامه أو دوران رأسه أو وجد لقيامه ألما شديدا) أو كان لو صلى قائما سلس بوله أو تعذر عليه الصوم، كما مر (صلى قاعدا) ولو مستندا إلى وسادة... (وإن تعذرا) ليس تعذرهما شرطا بل تعذر السجود كاف (لا القيام أومأ) بالهمز (قاعدا).(الدر المختار: 2/97)
قال العلامۃ ابن الھمام رحمہ اللہ تعالی: قوله: (وإن قدر) أي المريض على القيام دون الركوع والسجود بأن كان مرضه يقتضي ذلك. قوله: (لم يلزمه) المنفي اللزوم فأفاد أنه لو أومأ قائما جاز، إلا أن الإيماء قاعدا أفضل؛ لأنه أقرب إلى السجود. وقال خواهر زاده: يومئ للركوع قائما وللسجود قاعدا، ثم هذا مبني على صحة المقدمة القائلة ركنية القيام ليس إلا للتوسل إلى السجود، وقد أثبتها بقوله: لما فيها من زيادة التعظيم: أي السجدة على وجه الانحطاط من القيام فيها نهاية التعظيم وهو المطلوب، فكان طلب القيام لتحقيقه، فإذا سقط سقط ما وجب له. وقد يمنع أن شرعيته لهذا على وجه الحصر بل له ولما فيه نفسه من التعظيم كما يشاهد في الشاهد من اعتباره كذلك حتى يحبه أهل التجبر لذلك، فإذا فات أحد التعظيمين صار مطلوبا بما فيه نفسه. ويدل على نفي هذه الدعوى أن من قدر على القعود والركوع والسجود لا القيام وجب القعود مع أنه ليس في السجود عقيبه تلك النهاية لعدم مسبوقيته بالقيام. (فتح القدیر: 2/6)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

20/جمادی الثانیہ/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب