71631 | نماز کا بیان | جمعہ و عیدین کے مسائل |
سوال
ہم گاوں میں رہتے ہیں،ہمارے ہاں تو جمعہ کی نماز نہیں ہوتی،قریبی شہر میں ہوتی،اور لوگ وہاں جمعہ کی نماز پڑھنے کے لیے جاتے ہیں؟پوچھنا یہ ہے کہ کیا ہم پر بھی جمعہ کی نماز لازم ہے،شہر جانا ضروری ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
ایسی جگہ جہاں جمعہ کی شرائط نہ پائی جاتی ہوں وہاں کے رہنے والوں کے ذمہ اس گاؤں یا دیہات میں جمعہ کی نماز نہیں ہے اور نہ جمعہ کی ادائیگی کے لیے شہر جانا لازم ہے(اگرچہ وہاں جانے کی سہولت موجود ہو) ظہر کی نماز ادا کرنا ضروری ہے، البتہ اگر کوئی صحیح العقیدہ امام کے پیچھےنماز جمعہ کی ادائیگی کے لیے شہر جا تا ہے تو باعث ثواب ہوگا۔
حوالہ جات
وفی الدر(2/148):
(ويشترط لصحتها) سبعة أشياء: الاول: (المصر وهو ما لا يسع أكبر مساجده أهله المكلفين بها) وعليه فتوى أكثر الفقهاء.
وظاهر المذهب أنه كل موضع له أمير وقاض يقدرعلى إقامة الحدود كما حررناه فيما علقناه على الملتقى. (أو فناؤه) بكسر الفاء (وهو ما) حوله (اتصل به) أولا، كما حرره ابن الكمال وغيره (لاجل مصالحه) كدفن الموتى وركض الخيل۔
سید نوید اللہ
دارالافتاء،جامعۃ الرشید
27/جمادی الثانیہ1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید نوید اللہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |