71598 | پاکی کے مسائل | نجاستوں اور ان سے پاکی کا بیان |
سوال
اگر آٹومیٹک واشنگ مشین میں ایسا کپڑا غلطی سے ساتھ دھل جائے جس میں پیشاب کی نجاست لگی ہوئی تھی لیکن کپڑا سوکھا ہوا تھا تو اس طرح سے دھلنے والے کپڑے پاک ہوں گے یا، دوبارہ پاک کرنا ہوگا؟صبیحہ اصغر۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگر کسی نے پاک اور ناپاک کپڑے آٹو میٹک واشنگ مشین میں ایک ساتھ دھوئے توپاک اور ناپاک کپڑے اس وقت تک پاک نہ ہوں گے، جب تک سارے کپڑے باہر نکال کر تین مرتبہ اچھی طرح کنگھال کر نچوڑے نہ جائیں یا مشین میں کپڑوں سے سرف کا پانی نکالتے وقت خوب زیادہ مقدار میں دیر تک پانی نہ چلایا جائے، تاکہ ناپاکی کے تمام اثرات پورے طور پر نکل جائیں،ورنہ کپڑے پاک نہیں ہونگے۔
لہذا مذکورہ صورت میں اگر پاک وناپاک کپڑوں کو تین دفعہ دھویا گیا ہو اور ہر دفعہ نیا اور پاک پانی استعمال ہوا ہو اور ہر دفعہ میں کپڑےاچھی طرح نچوڑے گئے ہوں نیز مشین میں بھی مستعمل پانی باقی نہ رہا ہو تو کپڑے پاک ہوگئے ہیں،ورنہ نہیں اس کو دوبارہ دھونا ضروری ہے۔
حوالہ جات
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (1/ 333)
أن المعتبر في تطهير النجاسة المرئية زوال عينها ولو بغسلة واحدة ولو في إجانة كما مر، فلا يشترط فيها تثليث غسل ولا عصر، وأن المعتبر غلبة الظن في تطهير غير المرئية بلا عدد على المفتى به أو مع شرط التثليث على ما مر، ولا شك أن الغسل بالماء الجاري وما في حكمه من الغدير أو الصب الكثير الذي يذهب بالنجاسة أصلا ويخلفه غيره مرارا بالجريان أقوى من الغسل في الإجانة التي على خلاف القياس؛ لأن النجاسة فيها تلاقي الماء وتسري معه في جميع أجزاء الثوب ۔
الدر المختار للحصفكي (1/ 360)
أما لو غسل في غدير أو صب عليه ماء كثير، أو جرى عليه الماء طهر مطلقا بلا شرط عصر وتجفيف وتكرار غمس هو المختار.
وقاراحمد
دارالافتاء جامعۃ الرشیدکراچی
۲۵ جمادی الثانی ۱۴۴۲ ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | وقاراحمد بن اجبر خان | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |