71799 | نماز کا بیان | سنتوں او رنوافل کا بیان |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!
اذان فرائض کے لیے دی جاتی ہے، سنن و نوافل کے لیے نہیں۔ اگر نماز کا وقت داخل ہوجائے اوراب تک اذان نہ ہوئی ہو، تو کیا سنتیں پڑھنا جائز ہے یا اذان ہونے تک انتظار کرنا چاہیے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اذان فرض نماز کے لیے مشروع ہے، لہذا سنتیں پڑھنے کے لیے اذان کا ہونا کوئی ضروری نہیں ہے، بلکہ صرف نماز کے وقت کا ہوجانا کافی ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: وخرج بالفرائض ما عداها، فلا أذان للوتر ولا للعيد ولا للجنائز ولا للكسوف والاستسقاء والتراويح والسنن الرواتب؛ لأنها اتباع للفرائض والوتر وإن كان واجبا عنده، لكنه يؤدى في وقت العشاء، فاكتفى بأذانه، لا؛ لأن الأذان لهما على الصحيح، كما ذكره الشارح. (البحر الرائق: 1/269)
صفی ارشد
دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی
1/رجب /1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |