021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دادی کا دودھ پینے کی صورت میں پھوپھی کی بیٹی سے نکاح کا حکم
71798رضاعت کے مسائلمتفرّق مسائل

سوال

مسئلہ یہ ہے کہ میرے دادا نے پہلے ایک شادی کی تھی، اُس سے ایک بیٹا (میرے والد) اور ایک بیٹی (میری پھوپھی) پیدا ہوئے تھے۔ پھر میری دادی کا انتقال ہوگیا۔ اُس کے بعد میرے دادا نے دوسری شادی کی۔ میرے والد نے میرا رشتہ پھوپھی کی بیٹی کے ساتھ طے کیا ہوا تھا۔ پھر دوسری دادی نے مجھےدو سال کی عمر سے پہلے دودھ پلادیا۔ اب پھوپھی کی بیٹی میری محرم کہلائے گی یا نہیں؟ میرا اُس کے ساتھ نکاح جائز ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں دوسری دادی کا دودھ پینے سے چونکہ دادا آپ کا رضاعی باپ بن چکا ہے، لہذا پھوپھی کی بیٹی آپ کی رضاعی بھانجی بن گئی ہے اور بھانجی سے نکاح جائز نہیں۔ لہذا آپ پھوپھی کی بیٹی سے شادی نہیں کرسکتے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (أمومية المرضعة للرضيع، و) يثبت (أبوة زوج مرضعة) إذا كان لبنها منه (له). (الدر المختار مع رد المحتار: 3/213)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: قوله: (زوج مرضعة لبنها منه أب للرضيع وابنه أخ وبنته أخت وأخوه عم وأخته عمة) بيان لأن لبن الفحل يتعلق به التحريم؛ لعموم الحديث المشهور، وإذا ثبت كونه أبا له لا يحل لكل منهما موطوءة الآخر، والمراد به اللبن الذي نزل من المرأة بسبب ولادتها من رجل، زوج أو سيد. (البحر الرائق: 3/242)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

1/ رجب /1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب