021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بارات اور جہیز کا حکم
71936سنت کا بیان (بدعات اور رسومات کا بیان)متفرّق مسائل

سوال

میری عمر ستائیس برس ہے۔ میرے گھر والے میرا رشتہ ڈھونڈ رہے ہیں۔ ہمارے ہاں رشتے برادری میں ہی کیے جاتے ہیں۔ مجھے اِس بات کا پتا چلا ہے کہ اسلام میں بارات کا کوئی حکم نہیں ہے کہ لڑکی والوں پر کھانے پینے کا بوجھ ڈالا جائے۔ براہِ مہربانی مجھے اسلامی شادی کا سنت طریقہ بتادیجیے۔ اور اِس بارے میں بھی رہنمائی کردیں کہ میں جہیز جیسی لعنت نہیں لینا چاہتا، لیکن میرے یا لڑکی کے گھر والے بضد ہوں تو کیا میں صرف پیار محبت سے سمجھاتا رہوں یا زبردستی روکنے کی کوشش کروں، چاہے اِس میں میرے گھر والے یا برادری والے ناراض ہوجائیں۔ اور اگر پھر بھی سب ناخوش ہوں تو کیا میں شادی سے ہی انکار کردوں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

آپ اپنے اور لڑکی کے گھر والوں کو نرمی کے ساتھ یہ بات سمجھائیں کہ شادی میں تمام تر خرافات اور تکلفات سے مکمل اجتناب کیا جائے اور سادگی کے ساتھ تمام کام انجام دیے جائیں۔ تاہم اگر لڑکی والے کسی پابندی اور زبردستی کے بغیر اپنی خوشی سے اپنی لڑکی کو کچھ دیتے ہیں تو وہ لڑکی کی ملکیت ہوگا، آپ کا نہیں ہوگا۔ اسی طرح اگر وہ اپنی حیثیت کے مطابق لڑکے والوں کے لیے کھانے وغیرہ کا انتظام کردیتے ہیں تو اُس میں بھی کوئی حرج نہیں۔ اور اگر وہ آپ کے سمجھانے کے باوجود آپ کی بات نہ مانیں تو ایسی صورت میں خاموش رہا جائے، رشتہ سے انکار نہ کیا جائے۔

حوالہ جات
قال اللہ تعالی: ادعوا إلی سبیل ربك بالحکمۃ والموعظۃ الحسنۃ وجادلھم بالتي ھي أحسن.(سورۃ النحل، رقم الآیۃ: 125)
قال العلامۃ الآلوسي رحمہ اللہ تعالی تحت ھذہ الآیۃ: فيكون الكلام في نفسه حسن التأليف منتجا لما علق به من الغرض، ومع ذلك مقصودا به المناصحة لمن خوطب به، ويكون المتكلم حسن الخلق في ذلك معلما ناصحا شفيقا رفيقا. (روح المعاني: 7/488)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

8/رجب/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب