021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
دوطلاق کی عدت گزرنےکےبعدشوہرنےتین طلاقوں کومعلق کیاتوکیاحکم ہوگا؟
71878طلاق کے احکامطلاق کو کسی شرط پر معلق کرنے کا بیان

سوال

سوال:میرےشوہرنےمورخہ 03/06/2011کوبذریعہ میسج تحریری طلاق میرےپاس بھیج دی تھی،پھرمورخہ 07/06/2011کودوسری طلاق تحریرا مجھے پہنچادی گئی تھی،اس کےبعدمورخہ 03/05/2013کومیرےشوہرنےتیسری بارطلاق،طلاق،طلاق تحریرالکھ کرمیرےماں باپ کےگھرآکرمیری الدہ صاحبہ کےحوالےکرگیاہے۔

پہلی دوطلاقوں کااقرارتحریرابھی کرچکاہے۔تیسری دفعہ طلاق کاکاغذحوالےکرنےکےکچھ عرصہ بعد میراشوہرمکرگیاہےکہ میں نےطلاق دی ہے۔

میری والدہ صاحبہ کواپنےگھربلایااورطلاق والاکاغذدکھانےپراصرارکیا،جب میری والدہ صاحبہ نےوہ کاغذاسےدکھایاتواس نےچالاکی سےکاغذکاوہ ٹکڑاجس پرطلاق،طلاق،طلاق الفاظ تحریر تھےپھاڑکرضائع کردیا،بقیہ خالی حصہ پردوبارہ تبدیل شدہ بیان تحریرکرکےحوالےکردیا،میری والدہ صاحبہ سادہ  اوران پڑھ ہیں،جوکہ اس کےورغلانےاورتحریر پھاڑدینےاورنئی تحریرلکھ دینےکےعمل سےمطمئن ہوگئیں،اس طرح اس نےتحریری ثبوت کومسخ کرنےکی ناجائزکوشش کی،اتفاقاہم نےاصلی تحریراس کےحوالےکرنےسےقبل اس کی فوٹوکاپیاں کروائی ہوئی تھیں،جس پراس کےدستخط بھی ہیں،اس پراس نےطلاق دینےکی تاریخ بھی مٹائی ہے،اس کےبعدمیرےشوہرنےاپنابیان بدل کرمفتی صاحب سےاپنی پسندکافتوی حاصل کرلیاہے،اورطلاق والی تحریر سےمنحرف ہوگیاہے۔

میرےسابقہ شوہرکےبدلےہوئےبیان پرمبنی فتوی اوراس کی دی ہوئی طلاق تحریر کی فوٹوکاپیاں لف ہیں،ان کوبھی ملاحظہ فرماکرمجھے فتوی عنایت فرمائیں کہ میں اس کےنکاح میں ہوں یانہیں؟کیونکہ وہ مجھےتین طلاق دےچکاہے،پہلی دوطلاقوں کااقراراس نےنئےلئےگئےجھوٹ پرمبنی فتوی میں کیاہے،میرےاس دوسرےشوہرسےایک بیٹابھی ہےجوکہ میرےپاس میرےماں باپ کےگھررہتاہے،عرصہ نوسال سےمیراشوہراس کاخرچہ بھی نہیں دیتا،کیامیں اس سےاس کےخرچےکامطالبہ کرسکتی ہوں؟

کیاتحریری طلاق پھاڑدینےسےاورنیابیان تحریرکردینےسےتیسری طلاق واقع ہوئی ہےیاختم ہوگئی ہے؟

شریعت محمدیہ کےمطابق حنفی مسلک کی روسےفتوی جاری فرمائیں،کیونکہ ہم دونون بوقت نکاح سےمسلک حنفی سےمنسلک ہیں۔ان شاءاللہ میں شریعت محمدیہ صلی اللہ علیہ وسلم بتشریح مسلک حنفی عمل کروں گی۔

تنقیح:بیوی نےوضاحت کی ہےکہ پہلی طلاق کےبعدرجوع ہوگیاتھا،البتہ دوسری طلاق کےبعدسےمیں شوہرکےگھرنہیں گئی،نہ رجوع ہوانہ ہی نکاح۔

بیوی کےبیان کےمطابق استفتاء کےساتھ موجودفتوی میں بھی شوہرنےغلط بیانی کی ہے"کہ دوسری طلاق کےبعدمصالحت ہوگئی تھی"جبکہ حقیقت میں ایسانہیں ہے، بیوی میکے میں ہی تھی،دوسری طلاق کی تحریربھیجی، اس کےڈیڑھ دوسال بعدتین طلاقوں کی تحریربھیجی گئی،بیوی شوہرکےگھرنہیں گئی۔

اسی طرح شوہرنےطلاق کی تحریر میں تبدیلی کی ہوئی ہے،شوہرکی اصل تحریر(جواستفتاء کےساتھ موجود ہے)میں تیسرےصفحےپرواضح طورپرلکھاہواہے"کہ اگرتم آج گھرنہ چلی توتمہیں طلاق،طلاق،طلاق"اس کےبعدبیوی شوہرکےگھرنہیں گئی۔

جبکہ اس صفحہ کی جگہ شوہرنےتیسراصفحہ تبدیل کرکےلکھاہواہے"کہ میں اس نوٹس کےذریعہ خبردےرہاہوں کہ اگراس نےجلدرجوع نہ کیاتومیں اسےاطلاق دےدونگا

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں اگرشوہرنےواقعتاغلط بیانی کی تھی،اوربیوی کےبیان کےمطابق دوسری طلاق کےبعد رجوع نہیں ہواتھاتومذکورہ صورت میں دوسری طلاق کی عدت گزرنےکےساتھ بیوی بائنہ ہوگئی ہے،اس کےبعدتین طلاق کی تعلیق کاحکم لاگونہیں ہوگا،کیونکہ تعلیق کےوقت بیوی  نہ نکاح میں تھی نہ عدت میں،اب دوبارہ  طرفین کی رضامندی کےساتھ نئےمہرپرنئےسرےسےنکاح ہوسکتاہے،اگردوبارہ نکاح ہوجاتاہےتوشوہرکوصرف ایک طلاق کااختیارہوگا،ایک طلاق دیدی تواس کےبعد بیوی مغلظہ ہوجائےگی۔

نوٹ:واضح رہےکہ مذکورہ جواب عورت کی طرف سےوضاحت کی گئی صورت حال کےمطابق ہے،اس معاملےمیں شوہرسےفون پررابطہ کیاگیاتوشوہر نےمعاملےکی صورت حال بتانےسےانکارکیا،اورکہاکہ جس طرح بیوی نےلکھاہےآپ اسی کےمطابق جواب دیدیں،اگرعورت کی طرف سےمذکورہ بالاتفصیل بتانےمیں غلط بیانی کی گئی ہویاشوہرکی طرف سےاس معاملےکی مختلف صورت سامنےآتی ہےتوجواب اس سےمختلف ہوسکتاہے۔واللہ اعلم

حوالہ جات
"رد المحتار" 11 / 295:
باب التعليق ( هو ) لغة من علقه تعليقا قاموس : جعله معلقا ۔
"رد المحتار" 11 / 305:
 ( شرطه الملك ) حقيقة كقوله لقنه : إن فعلت كذا فأنت حر أو حكما ، ولو حكما ( كقوله لمنكوحته ) أو معتدته ( إن ذهبت فأنت طالق ) ( ، أو الإضافة إليه ۔الخ
"رد المحتار" 11 / 304:
 قوله أو حكما ) أي أو كان الملك حكما كملك النكاح فإنه ملك انتفاع بالبضع لا ملك رقبة ۔
ثم إن هذا الحكمي إن كان ملك النكاح قائما فهو حكمي حقيقة وإن كان بعد الطلاق وهي في العدة فهو حكمي حكما وإلى هذا أشار بقوله ولو حكما ط ( قوله لمنكوحته أو معتدته ) فيه نشر مرتب۔قال في البحر : وقدمنا آخر الكنايات عند قوله والصريح يلحق الصريح أن تعليق طلاق المعتدة فيها صحيح في جميع الصور إلا إذا كانت معتدة عن بائن وعلق بائنا كما في البدائع اعتبارا للتعليق بالتنجيز۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

06/رجب 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب