021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بغیر گواہوں کے نکاح کا حکم
71361نکاح کا بیاننکاح صحیح اور فاسد کا بیان

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

تنہائی میں لڑکا اور لڑکی ایک دوسرے کو قبول کریں اور اپنی جاننے والوں سے اِس بات کو چھپا کر رکھیں۔ دونوں یہ ارادہ رکھتے تھے کہ مستقبل قریب میں باضابطہ شادی کریں گے۔ دونوں نے کافی مرتبہ مختلف انجان لوگوں کے سامنے خود کو میاں بیوی ظاہر کیا ہے۔ اِن کے درمیان جسمانی تعلق بھی قائم رہا۔ بارہا ایک دوسرے کو سرتاج، بیگم وغیرہ کہہ کر پکارا۔ اُن کا ایک سال سے زائد عرصہ اِسی طرح ساتھ گزرا ہے۔ لڑکی ماہانہ کچھ نان نفقہ بھی لیتی تھی۔ تحقیق کرنے پر پتا چلا کہ اسلام میں اِس طرح کے نکاح کو فاسد نکاح کہا جاتا ہے، کیونکہ باقاعدہ گواہ موجود نہیں تھے۔ مہربانی فرماکر اِن سوالات کے بارے میں رہنمائی فرمائیں: 1- جن انجان لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو میاں بیوی ظاہر کیا، کیا وہ لوگ گواہ تسلیم کیے جاسکتے ہیں؟ اور کیا اِس طرح یہ صحیح نکاح میں تبدیل ہوچکا ہے یا نہیں؟ 2- اگر یہ ابھی تک فاسد ہی ہے تو اِسے صحیح کیسے کیا جاسکتا ہے؟ 3- اگر لڑکی بعد میں اپنے گھر والوں کے دباؤ پر اس سب سے مکر جائے تو ایسے میں اِس نکاح کی کیا شرعی حیثیت ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مذکورہ صورت میں گواہان کے بغیر نکاح کرنے سے نکاح ہوا ہی نہیں۔ لہذا دونوں نے جو ازدواجی تعلق قائم کیے رکھا وہ حرام کاری اور زنا تھا، اُسے فورا ختم کر کے اُس پر دونوں کو سچے دل سے توبہ و استغفار کرنا لازم ہے۔ انجان لوگوں کے سامنے اپنے آپ کو میاں بیوی ظاہر کرنے سے نکاح نہیں ہوتا۔ اب اگر دونوں صحیح طریقہ سے نکاح کا ارادہ رکھتے ہیں تو دو مسلمان مرد یا ایک مرد اور دو عورتوں کو گواہ بناتے ہوئے اُن کے سامنے ایجاب و قبول کریں اور باقاعدہ مہر بھی مقرر کریں تو اِس طرح نکاح ہوجائے گا۔ موجودہ صورت میں اگر لڑکی کسی وجہ سے دوسری جگہ نکاح کرنا چاہتی ہے تو کرسکتی ہے۔ مگر اِس صورت میں نکاح ہوجانے کے بعد ایک ماہواری آنے تک ہمبستری نہیں کرنا چاہیے اور ماہواری ختم ہونے بعد ہمبستری کرنی چاہیے۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: (و) شرط (حضور) شاهدين (حرين) أو حر وحرتين (مكلفين سامعين قولهما معا) على الأصح (فاهمين) أنه نكاح على المذهب. بحر. (مسلمين لنكاح مسلمة، ولو فاسقين أو محدودين في قذف).(الدر المختار مع رد المحتار: 3/23)
قال العلامۃ الکاساني رحمہ اللہ تعالی: قال عامة العلماء: إن الشهادة شرط جواز النكاح.(بدائع الصنائع: 2/252)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: قال في مآل الفتاوى: لو تزوج بغير شهود، ثم أخبر الشهود على وجه الخبر لا يجوز، إلا أن يجدد عقدا بحضرتهم. اهـ. (البحر الرائق: 3/94)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: ومنها: إذا رأى امرأة تزني، ثم تزوجها فإن الأفضل أن يستبرئ، وهذا عندهما وأما عند محمد فلا يطأ، إلا بعد الاستبراء. (رد المحتار: 6/380)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

8/رجب /1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب