021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تعزیتی جلسہ کا حکم
71933جنازے کےمسائلتعزیت کے احکام

سوال

تعزیتی جلسہ کا کیا حکم ہے؟ خیر القرون میں اس کی کوئی مثال موجود ہے یا نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

تعزیت کے بارے میں اصل حکم شرعی یہ ہے کہ انفرادی طور پر ہر ایک شخص میت کے متعلقین میں سے ہر ایک سے تعزیت کرے،لیکن اگر کہیں اتفاقا اجتماع ہوجائے تو حرج نہیں، اسی طرح اگر ایک گھرانے کا کوئی بڑا ہے اور باقی متعلقین اس کے ماتحت ہوں تو اس بڑےکے ساتھ تعزیت ہی کافی ہوجائے گی۔(احسن الفتاوی:ج۴،ص۲۴۴)

 لہذا تعزیتی جلسہ کے بارے میں اصل حکم تو یہ ہے کہ  شرعا تعزیت کا یہ طریقہ ثابت نہیں، اور نہ ہی اس سے حق تعزیت ادا ہوگا، البتہ جہاں کسی خاص شخص کی تعزیت میں تعزیت کے لیے آنے والوں کی کثرت وازدحام کی وجہ سے اہل میت  یاخود تعزیت والوں کے حرج کا اندیشہ ہوتو ایسی صورت میں دفع حرج کے لیے تعزیتی جلسہ کی بھی گنجائش ہے۔(فتاوی دالعلوم زکریا:ج۲،ص۶۷۱، فتاوی محمودیہ:ج۹،ص۲۵۵،۲۵۶)

  بعض حضرات نے اس بارے میں  حضرت ابو بکر صدیق رضی اللہ عنہ کے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات کے بعد اجتماع سے خطاب کرنے اور جریر بن عبداللہ کا حضرت مغیرہ بن شعبہ رضی اللہ عنہما کے وفات کے موقع پر خطاب سے استدلال  کیا ہے۔(فتاوی دارلعلوم زکریا:ج۲،ص۶۷۱) لیکن یہ استدلال تام نہیں، اس لیے کہ اس میں تعزیت کا کوئی ذکر نہیں، اس لیے کہ تعزیت اہل میت سے ہوتی ہے ،جبکہ اس میں محض  عمومی دعاء مغفرت وغیرہ کا ذکر ہے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۹رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب