021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
غصہ میں تین طلاق کا حکم
72038طلاق کے احکامصریح طلاق کابیان

سوال

کسی گھر یلو معاملے پر میرے اور میری بیوی کے درمیان کچھ گرما گرمی ہوئی، مجھے بہت غصہ آیا ،جس کی وجہ سے مجھے سمجھ نہیں آرہی تھی اور غصہ میں میں نے اپنی بیوی کو کہا کہ میں تین طلاق دیتا ہوں ،جیسے ہی میں نے یہ کہا اس کے فورا بعد مجھے بہت پچھتاوا ہوا کہ میں نے یہ غلط کیا ہے،میرا طلاق دینے کا کوئی ارادہ  نہیں تھا۔ مجھے جب غصہ آتا ہے تو مجھے سمجھ نہیں آتی کیا ہو رہا ہے ۔میری بیوی نے میری بھابھی کو بتایا کہ اسے بھی کچھ سمجھ نہیں آرہی تھی کیونکہ وہ دن بھر روزے میں تھی اور ہم جھگڑا کرنے لگ گئے ، اب ہم دونوں پچھتارہے ہیں کہ یہ غلط ہو گیا۔ ہمارا ایک 7 سال کا بچہ بھی ہے ۔ اب معلوم یہ کرنا ہے کہ اس صورت میں طلاق واقع ہوئی کہ نہیں اور اب ہمارے پر کیا حکم لاگو ہوتا ہے۔ کیا مجھے لکھا فتوٰی مل سکتا ہے۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سؤال میں ذکر کردہ صورت(بیوی کو غصہ کی حالت میں تین طلاق دینے کی صورت) میں بیوی پر تین طلاقیں واقع ہوچکی ہیں،لہذادونوں کے لیے آپس میں کسی بھی طرح ازدواجی تعلق قائم رکھنا یااکھٹے رہنا درست نہیں،البتہ بیوی پہلے شوہر کی عدت گزار کرکسی دوسرے شوہر سے نکاح کرلےاوراس سے صحبت کے بعد اتفاقا طلاق وغیرہ ہوجائے تو اس کی عدت کے بعد پہلے شوہر سے نکاح ہوسکےگا،موجودہ حالت میں دوبارہ نکاح بھی جائز نہیں۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۱۱رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب