021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
زخم پر مسح کا مسئلہ
72378پاکی کے مسائلمعذور کے احکام

سوال

کیافرماتے ہیں مفتیانِ کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ اگر ہاتھ پر زخم ہواور اس پر پٹی بھی نہ ہوتو وضوء کے دوران اس پر مسح کر سکتے ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اگر زخم کو دھونے کی صورت میں اس کے خراب ہونے کا اندیشہ نہ ہو تو دھونا ضروری ہے۔ اگر خراب ہونے کا اندیشہ ہو تو زخم والی جگہ پر مسح کرنا کافی ہے۔ اگر مسح کرنے کی صورت میں بھی زخم کے خراب ہونے کا خدشہ ہو تو اس حصے کو ایسے ہی چھوڑ دے اور باقی عضو کو دھو لے۔

حوالہ جات
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: فروع: في أعضائه شقاق غَسَله إن قدر، وإلا مسحه، وإلا تركه، ولو بيده.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (وإلا تركه): أي وإن لم يمسحه بأن لم يقدر على المسح تركه. (ردالمحتار: 102/1)

محمد عبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

15/ رجب المرجب/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب