021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر خواتین کا چہرہ کھلا رکھنا
72137جائز و ناجائزامور کا بیانپردے کے احکام

سوال

مسجدِ نبوی میں خواتین کو سلام کے لیے جاتے ہوئے چہرہ کھلا رکھنا چاہیے یا نقاب لگانا چاہیے جبکہ وہاں مرد بھی ہوتے ہیں؟ بعض خواتین کہتی ہیں کہ چہرہ کھلا رکھا جائے تا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم پہچان لیں، یہ بات کہنا درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عموما مسجدِِ نبوی میں خواتین کے روضہ رسول صلی اللہ علیہ وسلم پر سلام پیش کرنے کے وقت مرد وہاں موجود نہیں ہوتے، لہذا اُس موقع پر چہرہ کھولنے میں حرج نہیں۔ البتہ یہ بات کہنا کہ تاکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پہچان لیں، درست نہیں۔ کیونکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم دیکھ کر نہیں پہچانتے، بلکہ سلام سن کر پہچانتے ہیں اور سلام کا جواب بھی دیتے ہیں۔

حوالہ جات
قال العلامۃ الحصکفي رحمہ اللہ تعالی: فحل النظر مقيد بعدم الشهوة، وإلا فحرام، وهذا في زمانهم، وأما في زماننا فمنع من الشابة. قهستاني وغيره. (الدر المختار مع رد المحتار: 6/370)
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: قال مشايخنا: تمنع المرأة الشابة من كشف وجهها بين الرجال في زماننا للفتنة. (البحر الرائق: 1/284)
قال العلامۃ السمھودي رحمہ اللہ تعالی:وقد ذكر ابن تيمية في "اقتضاء الصراط المستقيم" كما نقله ابن عبد الهادي: أن الشهداء، بل كل المؤمنين إذا زارهم المسلم وسلم عليهم عرفوا به ورد علیہ السلام، فإذا كان هذا في حق آحاد المسلمين، فكيف بسيد المرسلين صلی اللہ علیہ وسلم، فهو صلی اللہ علیہ وسلم، كما سيأتي يسمع من يسلم عليه عند قبره ويرد عليه عالما بحضوره عند قبره.(خلاصۃ الوفا بأخبار دار المصطفي: 1/349)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

16/رجب/1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب