021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
میسج پر تین طلاقیں دینے کا حکم
72181طلاق کے احکامتحریری طلاق دینے کا بیان

سوال

حترم جناب مفتی صاحب:

گزارش ہے کہ میں نے اپنی بیوی کو کچھ گھریلو مسائل میں پریشان ہو کر غصے میں موبائل میسج پر طلاق اس طریقے سے لکھی تھی " طلاق ، طلاق ، طلاق "۔مجھے پتہ ہے میسج پر طلاق نہیں ہوتی ہے ۔ سامنے بٹھا کر دوں گا ۔جب میری بیٹی پندرہ ماہ کی تھی اور بیٹا پیٹ میں 7 ماہ کا تھا ۔ یہ واقعہ 15 مئی 2017 کا ہے ۔ دو ماہ بعد یعنی جولائی 2017 میں بیٹے کی پیدائش ہوئی ، پھر میں نے دسمبر 2017 میں اپنی عروج پر کیس کر دیا کہ یہ بچوں سے نہیں ملواتی ہے ۔اب سوچ سمجھ کر ہم کمپرومائز کر چکے ہیں ۔ اب ہم ایک ساتھ رہنا چاہتے ہیں تا کہ بچوں کا نقصان نہ ہو ۔

برائے مہربانی شرعی طریقہ سے ہمیں راستہ بتا دیں تا کہ ہم شریعت محمدی صلی اللہ علیہ وسلم کے تحت زندگی گزار سکیں ۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

یہ بات واضح رہے کہ جس طرح سامنے طلاق دینے سے طلاق واقع ہو جاتی ہے ، اسی طرح میسج پر طلاق دینے سے بھی طلاق واقع ہو جاتی ہے ،جبکہ حالت حمل میں بھی اگر بیوی کو طلاق دی جائے تو  طلاق واقع ہو جاتی ہے ، لہذا صورت مسئولہ میں آپ  کے بیان کے مطابق جب آپ نے میسج پر طلاق کے الفاظ لکھےتو آپ کی بیوی کو تین طلاقیں واقع ہو گئی تھیں ۔ اب وہ آپ پر حرام ہیں  ۔ حلالہ شرعیہ کے سوا ساتھ رہنے کی کوئی صورت نہیں ہے ۔

حلالہ شرعیہ کا طریقہ یہ ہے کہ آپ کی مطلقہ بیوی کسی دوسرے شخص سے نکاح کرے ۔ ازدواجی تعلقات قائم کرنے کے بعد وہ آپ کی مطلقہ کو اپنی مرضی سے طلاق دے ۔ جب وہ اس دوسرے شخص کی عدت گزار لیں پھر آپ ان سے نکاح کر کے ساتھ رہ سکتے ہیں ۔

حوالہ جات
{وَاللَّائِي يَئِسْنَ مِنَ الْمَحِيضِ مِنْ نِسَائِكُمْ إِنِ ارْتَبْتُمْ فَعِدَّتُهُنَّ ثَلَاثَةُ أَشْهُرٍ وَاللَّائِي لَمْ يَحِضْنَ وَأُولَاتُ الْأَحْمَالِ أَجَلُهُنَّ أَنْ يَضَعْنَ حَمْلَهُنَّ وَمَنْ يَتَّقِ اللَّهَ يَجْعَلْ لَهُ مِنْ أَمْرِهِ يُسْرًا (4)} [الطلاق: 4]
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 246)
 (قوله كتب الطلاق إلخ) قال في الهندية: الكتابة على نوعين: مرسومة وغير مرسومة، ونعني بالمرسومة أن يكون مصدرا ومعنونا مثل ما يكتب إلى الغائب. وغير المرسومة أن لا يكون مصدرا ومعنونا، وهو على وجهين: مستبينة وغير مستبينة، فالمستبينة ما يكتب على الصحيفة والحائط والأرض على وجه يمكن فهمه وقراءته. وغير المستبينة ما يكتب على الهواء والماء وشيء لا يمكنه فهمه وقراءته. ففي غير المستبينة لا يقع الطلاق وإن نوى، وإن كانت مستبينة لكنها غير مرسومة إن نوى الطلاق وإلا لا، وإن كانت مرسومة يقع الطلاق نوى أو لم ينو ثم المرسومة لا تخلو إما أن أرسل الطلاق بأن كتب: أما بعد فأنت طالق، فكما كتب هذا يقع الطلاق وتلزمها العدة من وقت الكتابة. وإن علق طلاقها بمجيء الكتاب بأن كتب: إذا جاءك كتابي فأنت طالق فجاءها الكتاب فقرأته أو لم تقرأ يقع الطلاق كذا في الخلاصة ط

عبدالدیان اعوان

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

19 رجب 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبدالدیان اعوان بن عبد الرزاق

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب