021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
جمعہ مبارک کہنا جائز ہے یا نہیں؟
72306جائز و ناجائزامور کا بیانجائز و ناجائز کے متفرق مسائل

سوال

آج کل ایک رواج بن چکا ہے جمعہ والےدن صبح سے ’’جمعہ مبارک ‘‘ کے میسجز آنا شروع ہو جاتے ہیں، اس کی شرعی  حیثیت کیا ہے؟کیا یہ صحیح ہے؟ جبکہ میں سب کو بولتا ہوں کہ سورۂ کہف پڑھنے کا مسیج بھیجو۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

احادیث میں  جمعہ کے دن کی بڑی فضیلتیں آئی ہیں، اس لیے جمعہ کی مبارک باد کا مطلب، یوم جمعہ کے بابرکت ہوجانے کی دعا دینا ہے،اور برکت والے دن برکت کی دعا دینے میں دراصل کوئی حرج نہیں ہے، البتہ اس کامعمول بنا نا  اورسنت  سمجھ کراس کا  التزام واہتمام کرنا درست نہیں، نیز   آگے چل کر اس بات کا اندیشہ  ہے کہ لوگ سنت سمجھ کر ایک دوسرے کو اس کا  مبارکباد دیں  گے،اس لیے اس سےاحتراز کرنا چاہیے۔

الا یہ کہ سورۂ کہف کا پیغام دیا جائے اور اسکے ضمن میں اگر اس کا بھی ذکر ہوتوشرعا اس میں کوئی گناہ نہیں ہوگا۔

حوالہ جات
تطريز رياض الصالحين (ص: 658)
عن أوس بن أوس  رضي الله عنه،  قال: قال رسول الله  صلى الله عليه وسلم : «إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة، فأكثروا علي من الصلاة فيه؛ فإن صلاتكم معروضة علي»
حاشية السندي على سنن ابن ماجه (1/ 336)
 عن أوس بن أوس، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «إن من أفضل أيامكم يوم الجمعة، فيه خلق آدم، وفيه النفخة، وفيه الصعقة، فأكثروا علي من الصلاة فيه، فإن صلاتكم معروضة علي»۔۔۔۔ فقال: «إن الله قد حرم على الأرض أن تأكل أجساد الأنبياء»
المفاتيح في شرح المصابيح (2/ 317)
قال النبيُّ  صلى الله عليه وسلم"إنَّ مِن أفضلِ أيَّامِكم يومَ الجمعةِ، فيه خُلِقَ آدمُ، وفيه قُبضَ، وفيه النفخةُ، وفيه الصعقةُ، فأكثِروا عليَّ من الصلاةِ فيه، فإنَّ صَلاتَكُمْ معروضَةٌ عليَّ" قالوا: يا رسولَ الله!كيفَ تُعْرَضُ عليكَ صلاتُنا وقد أَرَمْتَ؟فقال: إن الله تعالى حرَّمَ على الأرضِ أجسادَ الأنبياءِ۔

وقاراحمد بن اجبرخان

 دارالافتاءجامعۃ الرشید کراچی

   ۲۰رجب۱۴۴۲

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

وقاراحمد بن اجبر خان

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب