021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
گوبر کی خریدوفروخت کا حکم
72287خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

ہمارے ہاں دیہات میں گوبر کی خرید وفروخت ہوتی ہے اور اسے ایندھن اور بعض دیگر مقاصد  کے لیے استعمال کیا جاتا ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں کی ایسی ناپاک چیزوں کی خریدوفروخت جائز نہیں۔ کیا یہ بات درست ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

چونکہ آگ کے لیے بطورِ ایندھن اور کھیتی میں ڈالنے کے لیے بطورِ کھاد گوبر کا استعمال درست ہے، اس حیثیت سے گوبر قیمتی چیز ہے، لہٰذا اس کی خریدوفروخت بھی جائز ہے۔

حوالہ جات
وقال العلامۃ ابن مازۃ رحمہ اللہ تعالٰی: ويجوز بيع السرقين والبعر، والانتفاع بها، وأما العذرة فلا يجوز الانتفاع بها ما لم يخلط بالتراب، ويكون التراب غالبا، وهذا لأن محلية البيع بالمالية، والمالية بالانتفاع، والناس اعتادوا الانتفاع بالبعر والسرقين من حيث الإلقاء في الأرض لكثرة الريع، أما ما اعتادوا الانتفاع بالعذرة ما لم يكن مخلوطا بالتراب، ويكون التراب هو الغالب.(المحیط البرھانی: 350/6)
وقال العلامۃ الکاسانی  رحمہ اللہ تعالٰی: ويجوز بيع السرقين والبعر؛ لأنه مباح الانتفاع به شرعا على الإطلاق، فكان مالا. (بدائع الصنائع: 144/5)
وقال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالٰی: ويجوز بيع السرقين والبعر، والانتفاع به، والوقود به ،كذا في السراج الوهاج.(البحرالرائق: 77/6)
وقال جماعۃ من العلماء رحمھم اللہ تعالٰی: ويجوز بيع السرقين والبعر، والانتفاع بهما.(الفتاوٰی الھندیۃ: 116/3)
وقال العلامۃ الحصکفی رحمہ اللہ تعالٰی: وبول (ورجيع آدمي لم يغلب عليه التراب) فلو مغلوبا به جاز، كسرقين وبعر.
وقال تحتہ العلامۃ ابن عابدین الشامی رحمہ اللہ تعالٰی: قوله: (جاز): أي بيعه، ط. قوله: (كسرقين وبعر): في القاموس: السرجين والسرقين بكسرهما معربا سركين بالفتح، وفسره في المصباح بالزبل، قال ط: والمراد أنه يجوز بيعهما ولو خالصين، اهـ. وفي البحر عن السراج: ويجوز بيع السرقين والبعر، والانتفاع به، والوقود به.(ردالمحتار: 58/5)

محمد عبداللہ بن عبدالرشید

دارالافتاء جامعۃ الرشید کراچی

25/رجب المرجب/ 1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد عبد اللہ بن عبد الرشید

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب