021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کا شوہر کی اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں ہفتوں رکنا
72510طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

میری بیویمیری اجازت کے بغیر دوسروں کے گھروں میں  ہفتوں رک رہی ہے ،کیا اس کا یہ عمل جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کے لیے شوہر کی اجازت کے بغیر گھر سے نکلنا جائز نہیں ہے، چہ جائے  کہ شوہر کی اجازت کے بغیر وہ ہفتوں دوسروں کے گھروں میں رہے اوربازاروں میں گھومتی پھرے،  ایک عورت نبی کریم ﷺ کے پاس آئی اور عرض کیا: یا رسول اللہ  !شوہر کا بیوی پر کیا حق ہے؟ تو آپ ﷺ نے فرمایا : شوہر کا حق  اس پر یہ ہے کہ وہ اس کی اجازت کے بغیر اپنے گھر سے نہ نکلے، اگر وہ ایسا کرے گی تو آسمان کے فرشتے اور رحمت وعذاب کے فرشتے  اس پر لعنت بھیجیں گے یہاں تک کہ وہ لوٹ آئے۔

حوالہ جات
الترغيب والترهيب للمنذري (3/ 37):
"وروي عن ابن عباس رضي الله عنهما أن امرأة من خثعم أتت رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقالت: يا رسول الله! أخبرني ما حق الزوج على الزوجة؟؛ فإني امرأة أيم فإن استطعت وإلا جلست أيماً! قال: فإن حق الزوج على زوجته إن سألها نفسها وهي على ظهر قتب أن لا تمنعه نفسها، ومن حق الزوج على الزوجة أن لا تصوم تطوعاً إلا بإذنه فإن فعلت جاعت وعطشت ولا يقبل منها، ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً". رواه الطبراني".
الدر المختار وحاشية ابن عابدين (رد المحتار) (3/ 145):
"فلا تخرج إلا لحق لها أو عليها  أو لزيارة أبويها كل جمعة مرة أو المحارم كل سنة، ولكونها قابلةً أو غاسلةً لا فيما عدا ذلك.
(قوله: فيما عدا ذلك) عبارة الفتح: وأما عدا ذلك من زيارة الأجانب وعيادتهم والوليمة لا يأذن لها ولا  تخرج..." إلخ 

..سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

1/8/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب