021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیوی کا شوہر سے لاتعلق رہنااورشوہر کر دھمکانا
72511طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

 میری بیوی میری مرضی کے بغیراپنے والد کی گھر گئی ہوئی ہےاوراس نےیکم جنوری سے آج تک مجھ سے کسی قسم کا رابطہ نہیں کیا ،جبکہ میں ان کے گھر بھی جاچکا ہوں جہاں انہوں نے مجھے دھمکایا،اوربے عزت کیا ،کیااس کےلیے ایسا کرنا شرعاً جائز ہے؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

بیوی کا خاوند سے اس طرح بے تعلق اورکٹ کررہنا اوراوراپنے معاملات کی اس کو اطلاع نہ دینااورشوہرکے گھر کے بجائے ان کی مرضی کے بغیر والد کے گھر رہنا ٹھیک نہیں ،یہ شوہر کی حق تلفی ہے اوراس سے بلاوجہ شکوک اورشبہات بھی پیدا ہوتے ہیں ،شوہر کے ساتھ بدتمیزی سے پیش آنا،ان کو دھمکانا اوربے عزت کرنا ناجائز ہے ،بیوی پر لازم ہے کہ وہ شوہر سے معافی مانگے اوران کی مرضی کے بغیر ان کے گھر سے نہ نکلے اوردوسرں کے گھروں میں نہ رہے ۔

حوالہ جات
في ’’ الحدیث ‘‘ :
 عن عائشۃ رضي اللہ عنہا أن رسول اللہ ﷺ قال : لا یکون لمسلم أن یہجر مسلماً فوق ثلا ثۃ أیا م فإذا لقیہ سلّم علیہ ثلاث مرار کل ذلک لا یرد علیہ فقد باء بإثمہ۔(السنن لأبي داود :ص۶۷۳، باب في ہجرۃ الرجال أخاہ)
 في ’’ المرقاۃ ‘‘ :فی حدیث طویل سبق تخریجہ:
ولا تخرج من بيتها إلا بإذنه فإن فعلت لعنتها ملائكة السماء وملائكة الرحمة وملائكة العذاب حتى ترجع، قالت: لا جرم ولا أتزوج أبداً". رواه الطبراني".
وفی البخاری كِتَاب الْإِيمَانِ (حدیث 10)
بَابُ الْمُسْلِمُ مَنْ سَلِمَ الْمُسْلِمُونَ مِنْ لِسَانِهِ وَيَدِه عن عبد الله بن عمرو رضي الله عنهما، عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال:" المسلم من سلم المسلمون من لسانه ويده، والمهاجر من هجر ما نهى الله عنه.

..سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

1/8/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب