021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تقسیم ترکہ{میت کے ورثہ میں والدہ ،ایک بیوہ اور پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں  ہیں،ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟}
72545میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مرحوم نے ترکہ میں مکان چھوڑا ہے ، جو ساڑھے چار کروڑ (45000000) میں فروخت ہوا ہے اور میت کے ورثہ میں والدہ ،ایک بیوہ اور پانچ بیٹے اور پانچ بیٹیاں شامل ہیں، ان کے درمیان ترکہ کس طرح تقسیم ہوگا؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

مرحوم نےبوقت وفات اپنی ملکیت میں جو کچھ بھی جائیداد ، نقدی یا چھوٹا بڑا سامان چھوڑا ہے، وہ سب اس کا ترکہ ہےجس کی کل مالیت میں سے سب سے پہلے مرحوم کی سنت کے مطابق تجہیز وتکفین کا خرچ ادا کیا جائے ،بشرطیکہ کسی وارث وغیرہ نے اپنی طرف سے یہ خرچ نہ کیا ہو،اس کےبعداگر اس کے ذمہ قرض وغیرہ مالی واجبات ہوں تو انہیں ادا کیا جائے،پھراگر اس نے کسی غیر وارث  یا کسی نیک کام کے لیے کوئی جائز وصیت کی ہو تو باقی ماندہ ترکہ کے ایک تہائی تک اسے پورا کیا جائے،اس کے بعد جو  بچے اس کا چھٹا حصہ(16٫666فیصد)والدہ کو ملے گا اس کے بعد بقیہ مال(83٫333 فیصد) کا اول آٹھواں حصہ(10٫416 فیصد) بیوہ کو ملے گا اوراس کے بعد بقیہ ترکہ(72٫916 فیصد) کے کل پندرہ برابر حصے بنیں گے جن میں سے ہر ایک بیٹی کو ایک ایک حصہ(4٫861 فیصد)، جبکہ کے ہر بیٹے کو دو دو حصے(9٫722 فیصد) ملیں گے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳۰رجب۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب