021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
نکاح ثانی میں  ہمبستری(دخول/ صحبت )نہ ہوتوحلالہ  کاحکم 
72464طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!ایک آدمی نے اپنی بیوی کوتین طلاق دی،پھراس لڑکی نےعدت پوری کی اوربعدمیں خاندان والوں کےدباؤ /رضامندی کی بناء پراس لڑکےکےبھائی سےاس لڑکی کانکاح پڑھایاگیا(بھائی سےیہ طےہواتھاکہ بغیرہم بستری کےاسی دن طلاق دےگا)اس لیےاسی دن بھائی سےطلاق دلواکرعدت پوری کرائی گئی،اورپھرواپس سابقہ شوہرسےنکاح کروادیاگیا۔اس سارےمعاملےکوتقریبا 20،25سال ہوچکےہیں(اس لڑکی کےاس عمل کےبعد 5 بچےبھی ہوچکےہیں،وہ بھی تقریبا 20،22 سال کےہوچکےہوں گے)اس وقت لڑکی کےبھائی بہت چھوٹےتھےاوروالدکادین سےمتعلق کوئی خاص علم نہیں تھا،اس لیے خاندان کےبڑےلوگوں نےجوفیصلہ کیا،اس نےقبول کرلیاتھا۔

سوال یہ ہےکہ:

۱۔ کیااس طرح کاعمل شریعت کےمطابق ہے؟کیااس لڑکےکےساتھ دوبارہ نکاح میں رہناجائزہے؟

۲۔ اگریہ شریعت کےمطابق نہیں توکیا اس لڑکی کےگھروالوں (والد،بھائی)پرکوئی گناہ  ہوگا؟اوراگرلڑکی اب گھروالوں کےساتھ نہ آناچاہےتوبھی کیاگھروالےگناہ کامرتکب ہونگے؟

۳۔اس صورت حال میں اب کیاکیاجاسکتاہے؟لڑکی کوواپس گھرلےآئیں؟

۴۔اس صورت میں اگرکوئی اولاد پیداہوگی تووہ حلال ہوگی یا نہیں ؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں دوسرےشوہرکےساتھ (بغیرہمبستری کے)صرف نکاح سے بیوی پہلےشوہرکےلیےحلال نہیں ہوئی،اس کےلیےہمبتری ضروری ہے۔

موجودہ صورت میں دوسرےشوہرکےساتھ دخول کےبغیرپہلےشوہرسےنکاح کیاگیاہےیہ نکاح فاسدہے(اس عمل کی وجہ سےمیاں،بیوی اورخاندان کےلوگ جنہوں نےنکاح کروایاسب گناہگارہوئے،تمام لوگوں  پرتوبہ واستغفارضروری ہے)لیکن اس دوران جواولادہوئی تونسب بہرحال پہلےشوہرسے ثابت ہوجائےگا۔

چونکہ سابقہ نکاح فاسدتھااورنکاح فاسدکاحکم یہ ہےکہ میاں بیوی میں فوراتفریق کردی جائے،اس لیےاس مسئلہ میں بھی میاں بیوی میں فورا(طلاق کےعلاوہ دیگرالفاظ سے)جدائی ضروری ہے،تفریق کےبعد(عدت گزارکر)یہ عورت کہیں اورنکاح کرےپھردوسراشوہرہمبستری بھی کرلے(اورطلاق دیدےیافوت ہوجائے،اس کےبعدبیوی دوسری عدت بھی گزارلے)تویہ عورت پہلےشوہرکےلیےحلال ہوجائےگی،اس کےبعدپہلےشوہرسےدوبارہ نئےسرےسےنکاح کیاجاسکتاہے۔

حوالہ جات
"ھدایۃ " 2 /378:وان کان الطلاق ثلاثافی الحرۃ الخ لاتحل لہ حتی تنکح زوجاغیرہ نکاحاصحیحاویدخل بہاثم یطلقہاأویموت عنہا۔
"صحيح البخاري '7 / 439 :عن عائشة قالت طلق رجل امرأته فتزوجت زوجا غيره فطلقها وكانت معه مثل الهدبة فلم تصل منه إلى شيء تريده فلم يلبث أن طلقها فأتت النبي صلى الله عليه وسلم فقالت يا رسول الله إن زوجي طلقني وإني تزوجت زوجا غيره فدخل بي ولم يكن معه إلا مثل الهدبة فلم يقربني إلا هنة واحدة لم يصل مني إلى شيء فأحل لزوجي الأول فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم لا تحلين لزوجك الأول حتى يذوق الآخر عسيلتك وتذوقي عسيلته۔
"الفتاوى الهندية "11 / 301):
ولو طلقها ثلاثا ، ثم تزوجها قبل أن تنكح زوجا غيره فجاءت منه بولد ولا يعلمان بفساد النكاح فالنسب ثابت ، وإن كانا يعلمان بفساد النكاح يثبت النسب أيضا عند أبي حنيفة رحمه الله تعالى كذا في التتارخانية ناقلا عن تجنيس الناصري ۔
"الفتاوى الهندية" 7 / 358: الباب الثامن في النكاح الفاسد وأحكامه ) إذا وقع النكاح فاسدا فرق القاضي بين الزوج والمرأة فإن لم يكن دخل بها فلا مهر لها ولا عدة وإن كان قد دخل بها فلها الأقل مما سمى لها ومن مهر مثلها إن كان ثمة مسمى وإن لم يكن ثمة مسمى فلها مهر المثل بالغا ما بلغ وتجب العدة ويعتبر الجماع في القبل حتى يصير مستوفيا للمعقود عليه وتعتبر العدة من حين يفرق بينهما عند علمائنا الثلاثة كذا في المحيط۔
"الفتاوى الهندية" 7 / 361:ويثبت نسب الولد المولود في النكاح الفاسد وتعتبر مدة النسب من وقت الدخول عند محمد - رحمه الله تعالى - وعليه الفتوى قاله أبو الليث كذا في التبيين۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

29/رجب 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب