021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
بیٹے کے گناہوں کی سزا والدین کو
72202قرآن کریم کی تفسیر اور قرآن سے متعلق مسائل کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

بیٹا اگر چوری یا کوئی اور گناہ کرے تو کیا باپ کو بھی گناہ ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قرآن کریم میں اللہ تعالیٰ کا ارشاد ہے: "کوئی بھی شخص کسی دوسرے کا بوجھ نہیں اٹھائے گا"۔ اس سے معلوم ہوا کہ کسی بھی شخص کو دوسرے کے گناہوں کی سزا نہیں ملتی۔

البتہ اگر کوئی شخص کوئی برائی دیکھے اور قدرت ہونے کے باوجود اس کو نہ روکے، اس پر نکیر نہ کرے یا اس کو دل میں بھی برا نہ سمجھے تو ایسا شخص گنہگار ہوگا۔

نیز بچوں کے معاملے میں ایک اور پہلو بھی ہے کہ بچوں کی اچھی تربیت  اور نگرانی بھی والدین کی ذمہ داری ہے، اس بارے میں آخرت میں ان سے سوال ہوگا۔ حدیث میں ہے کہ ہر آدمی سے اس کی رعایا (ماتحت لوگوں) کے بارے میں پوچھا جائے گا۔

حوالہ جات
{مَنِ اهْتَدَى فَإِنَّمَا يَهْتَدِي لِنَفْسِهِ وَمَنْ ضَلَّ فَإِنَّمَا يَضِلُّ عَلَيْهَا وَلَا تَزِرُ وَازِرَةٌ وِزْرَ أُخْرَى} [الإسراء: 15]
صحيح مسلم (1/ 69)
فقال أبو سعيد: أما هذا فقد قضى ما عليه سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: «من رأى منكم منكرا فليغيره بيده، فإن لم يستطع فبلسانه، فإن لم يستطع فبقلبه، وذلك أضعف الإيمان».
صحيح مسلم (3/ 1459)
عن ابن عمر، عن النبي صلى الله عليه وسلم أنه قال: «ألا كلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته، فالأمير الذي على الناس راع، وهو مسئول عن رعيته، والرجل راع على أهل بيته، وهو مسئول عنهم، والمرأة راعية على بيت بعلها وولده، وهي مسئولة عنهم، والعبد راع على مال سيده وهو مسئول عنه، ألا فكلكم راع، وكلكم مسئول عن رعيته»
سنن أبي داود (1/ 133)
عن عمرو بن شعيب، عن أبيه، عن جده، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: «مروا أولادكم بالصلاة وهم أبناء سبع سنين، واضربوهم عليها، وهم أبناء عشر وفرقوا بينهم في المضاجع»

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

2/08/1442 ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب