021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
طلاق مغلظہ کےبعدبیوی کاشوہرکےگھرعدت گزارنا
72689طلاق کے احکامتین طلاق اور اس کے احکام

سوال

سوال:محترم مفتی صاحب نہایت ادب سےسلام عرض ہے!آپ سےایک شرعی مسئلہ میں راہنمائی لینی ہے:

ہوایوں کہ میری بہن کوان کےشوہر نےایک وقت میں تین طلاق دےدی،اوراب پچھتارہےہیں،خاندان میں سےکسی کواس بارےمیں بتایابھی نہیں،مطلب ہمارےوالدصاحب اوربھائیوں میں سےکسی کو نہیں بتایاسوائےمیرے۔

ابھی اس بات کوپندرہ سولہ دن ہوئےہیں،میری بہن نےمفتی طارق مسعوداوردوسرےبہت سےمفتی صاحبان کےبیانات یوٹیوب پرسن کریہ نتیجہ نکالاکہ ایک توعدت تک ہم دونوں ساتھ رہ سکتےہیں، اوردوسرایہ کہ میں حلالہ کرواؤں گی۔

یادرہےکہ میرےبہنوئی نےمنہ سےبھی کہااور کاغذپرلکھ کربھی ایک دقت میں تین بارطلاق دی ہے۔

اب مسئلہ یہ ہےکہ ایک توخاندان میں کسی کواس بارےمیں بتایانہیں،دوسرایہ کہ وہ کسی کےعلم میں لائےبغیرحلالہ کرواناچاہتی ہیں،اوراس مقصدکےلیےکسی سےبات بھی کرنی ہے۔

آپ سےمعلوم یہ کرناتھاکہ کیایہ سب شرعی طورپرجائزہے؟یعنی عدت کےدوران میاں بیوی کا ایک چھت کےنیچےرہنا؟

دوسرایہ کہ ان کےدرمیان میاں بیوی کےتعلقات نہیں ہیں،باقی وہ نارمل طریقےسےرہ رہی ہیں،کیایہ جائزہے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

طلاق مغلظہ کےبعدبیوی اورشوہرکےدرمیان نکاح کاتعلق ختم ہوجاتاہےاورپردہ بھی ضروری ہوتاہے،اس لیےصورت مسئولہ میں بغیرپردہ کےایک گھرمیں ساتھ رہناجائزنہیں،آپ کی بہن پرلازم ہےکہ عدت کےدوران شوہرسےپردہ کااہتمام کرے،اورشوہرپربھی لازم ہےکہ یاتوکہیں اور رہ لےیااگراس گھرمیں آئےتودوسرےکمرےمیں آئےاوراطلاع کرکےآئےتاکہ بےپردگی نہ ہو۔

 باقی یہ بات درست ہےکہ اگرشوہرسےبدکاری وغیرہ کااندیشہ نہ ہوتوشوہرکےگھربھی عدت گزاری جاسکتی ہے،البتہ اگرمکمل یقین نہ  ہوکہ میاں بیوی والےتعلقات نہیں ہوں گےتوایسےمیں عورت کےلیےشوہرکےگھر عدت گزارناجائزنہیں۔

حوالہ جات
"رد المحتار"12 /  457:
( ولا بد من سترة بينهما في البائن ) لئلا يختلي بالأجنبية ، ومفاده أن الحائل يمنع الخلوة المحرمة ( وإن ضاق المنزل عليهما ، أو كان الزوج فاسقا فخروجه أولى ) لأن مكثها واجب لا مكثه ، ومفاده وجوب الحكم به ذكره الكمال ( وحسن أن يجعل القاضي بينهما امرأة ) ثقة  ترزق من بيت المال بحر عن تلخيص الجامع ( قادرة على الحيلولة بينهما ) وفي المجتبى الأفضل الحيلولة بستر ، ولو فاسقا فبامرأة۔
قال : ولهما أن يسكنا بعد الثلاث في بيت واحد إذا لم يلتقيا التقاء الأزواج ، ولم يكن فيه خوف فتنة انتهى ۔وسئل شيخ الإسلام عن زوجين افترقا ولكل منهما ستون سنة وبينهما أولاد تتعذر عليهما مفارقتهم فيسكنان في بيتهم ولا يجتمعان في فراش ولا يلتقيان التقاء الأزواج هل لهما ذلك ؟ قال : نعم ، وأقره المصنف ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

07/شعبان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب