021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
پچاس ہزارکےعوض ایک لاکھ کےنوٹوں کابنڈل لینا
72771خرید و فروخت کے احکامبیع صرف سونے چاندی اور کرنسی نوٹوں کی خریدوفروخت کا بیان

سوال

مسئلہ یہ ہےکہ ہمارےہاں نوٹوں کی کرنسی کی خریدوفروخت کاسلسلہ شروع ہے،50000روپےکےعوض ایک لاکھ روپےکےنوٹوں کاایک بنڈل مل رہاہے،اوریہ نوٹ 1st copyکہلاتےہیں،اوربالکل اصلی نوٹ معلوم ہوتےہیں،حتی کہ بینک میں اورپٹرول پمپ پربھی استعمال کیےگئےہیں،پوچھنایہ ہےکہ یہ کاروبارکرناشرعاکیساہے؟وضاحت فرمادیں۔

اوراگرکوئی شخص یہ کاروبارکررہاہےتواس کاکیاحکم ہےاوراس نےاس کاروبارکےذریعےجونفع کمایاوہ اس کےلیےکیساہے؟اگرجائزنہ ہوتواب اس کےتدارک کی کیاصورت ہوگی؟

تنقیح:سائل نےوضاحت کی ہےکہ دراصل یہ ایک لاکھ روپےجعلی ہوتےہیں،اس کےذریعہ لوگوں کودھوکہ دیتےہیں،پھرکبھی بینک اورپٹرول پمپ پربھی چلالیتےہیں۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

موجودہ معاملہ دھوکہ اورفراڈہونےکی وجہ سےناجائزہے۔

اگریہ پیسےاصلی ہوں تب بھی نوٹوں میں آپس میں کمی بیشی کےساتھ تبادلہ بھی سودہونےکی وجہ سےحرام ہوتاہے،اس لیےاس طرح کےمعاملات سےاحترازلازم ہے۔

اب تک جونفع کمایاگیاہےاس کاحکم یہ ہےکہ جن لوگوں سےدھوکہ سےپیسےلیےہیں،اگران کےبارےمیں معلوم ہوتوان کی رقم واپس کرناضروری ہے۔

اور جن لوگوں کےبارےمیں معلوم نہیں،یاان تک ان کی رقم پہنچاناممکن نہیں،تواب تک جتنامال ناجائزکمایاہے،اس مال کوبلانیت ثواب صدقہ کرناضروری ہوگا۔

حوالہ جات
"سنن ابن ماجه" 2 / 749:عن أبي هريرة قال مر رسول الله صلى الله عليه و سلم برجل يبيع طعاما فأدخل يده فيه فإذا هو مغشوش فقال رسول الله صلى الله عليه و سلم 🙁 ليس منا من غش )
 [ أبي شيبة - ( ليس منا من غشنا ) الغش ضد النصح من الغش وهو المشروب الكدر أي ليس على خلقنا وسنتنا  صحيح۔
"رد المحتار علی الدرالمختار"5/175 :
" وفلس بفلسين) أو أكثر (بأعيانهما) (قوله وفلس بفلسين) هذا عندهما وقال محمد: لا يجوز، ومبنى الخلاف على أن الفلوس الرائجة أثمان، والأثمان لا تتعين بالتعيين، فصار عنده كبيع درهم بدرهمين. وعندهما لما كانت غير أثمان خلقة بطلت ثمنيتها باصطلاح العاقدين، وإذا بطلت تتعين بالتعيين كالعروض"
 "رد المحتار علی الدرالمختار"5/179 :
"(باع فلوسا بمثلها أو بدراهم أو بدنانير فإن نقد أحدهما جاز) وإن تفرقا بلا قبض أحدهما لم يجز سئل الحانوتي عن بيع الذهب بالفلوس نسيئة. فأجاب: بأنه يجوز إذا قبض أحد البدلين لما في البزازية لو اشترى مائة فلس بدرهم يكفي التقابض من أحد الجانبين"
"مختصرا لقدوری "1 /  205:
فإذا عدم الوصفان الجنس والمعنى المضموم إليه حل التفاضل والنساء وإذا وجدا حرم التفاضل والنساء وإذا وجد أحدهما وعدم الآخر حل التفاضل وحرم النساء۔
"رد المحتار"26 / 453:
لو مات الرجل وكسبه من بيع الباذق أو الظلم أو أخذ الرشوة يتورع الورثة ، ولا يأخذون منه شيئا وهو أولى بهم ويردونها على أربابها إن عرفوهم ، وإلا تصدقوا بها لأن سبيل الكسب الخبيث التصدق إذا تعذر الرد على صاحبه۔
"ردالمحتار 146:4 "
(مطلب فیمن ورث مالا حراما) والحاصل أنہ ان علم ارباب الاموال وجب ردہ علیہم والا فان علم عین الحرام لا یحل لہ ویتصدق بہ بنیۃ صاحبہ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

10/شعبان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب