72802 | نکاح کا بیان | محرمات کا بیان |
سوال
السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!
زید کے کسی زمانے میں ایک خاتون سے ناجائز تعلقات رہے ہیں۔ پھر اُس خاتون کی کہیں اور شادی ہوگئی اور زید کی بھی کہیں اور ہوگئی، دونوں کی اپنی اپنی اولادیں بھی ہوگئیں۔ اب زید اپنے بیٹے کا اُس خاتون کی بیٹی سے رشتہ کرنا چاہ رہا ہے۔ کیا اُن دونوں کا آپس میں رشتہ ہوسکتا ہے؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں چونکہ زید اور خاتون کی اولادیں آپس میں ایک دوسرے سے نہیں ہیں، بلکہ اپنے اپنے نکاح سے ہیں، لہذا دونوں کی اولادوں کا آپس میں نکاح جائز ہے۔
حوالہ جات
قال العلامۃ ابن نجیم رحمہ اللہ تعالی: ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. (البحر الرائق: 3/108)
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: ويحل لأصول الزاني وفروعه أصول المزني بها وفروعها. اهـ. (رد المحتار: 3/32)
قال العلامۃ عبد الرحمن شیخی زادہ رحمہ اللہ تعالی: ولا تحرم أصولها وفروعها على ابن الواطئ وأبيه، كما في المحيط للسرخسي. (مجمع الأنہر: 1/326)
صفی ارشد
دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی
13/ شعبان/ 1442
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی | مفتیان | فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب |