021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
قسط کی ادائیگی سے پہلے مبیع(بیچی جانے والی چیز) روک لینے کا حکم
72803خرید و فروخت کے احکامخرید و فروخت کے جدید اور متفرق مسائل

سوال

السلام علیکم ورحمۃ اللہ و برکاتہ!

حضرت جی! قسطوں میں یہ شرط لگانا کہ اگر مقررہ تاریخ تک قسط ادا نہیں کی تو میں قسط ادا نہ کرنے تک مبیع روک لوں گا۔ تو قسط ادا نہ کرنے تک گاڑی وغیرہ روک لینا کیسا ہے جبکہ اِس صورت میں کوئی اضافی چارج نہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

قسطوں پر بیچنے کی صورت میں مبیع روکنے کا حق نہیں ہوتا، لہذا مذکورہ بالا شرط کے ساتھ سودا کرنا فاسد ہے، جس سے احتراز لازم ہے۔ البتہ مبیع اور کاغذات وغیرہ کو اپنے پاس گروی رکھا جاسکتا ہے بشرطیکہ عقد میں اِس بات کی شرط نہ لگائی گئی ہو۔

حوالہ جات
قال العلامۃ ابن عابدین رحمہ اللہ تعالی: للبائع حبس المبيع إلى قبض الثمن، ولو بقي منه درهم ولو المبيع شيئين بصفقة واحدة، وسمى لكل ثمنا، فله حبسهما إلى استيفاء الكل، ولا يسقط حق الحبس بالرهن ولا بالكفيل، ولا بإبرائه عن بعض الثمن حتى يستوفي الباقي، ويسقط بحوالة البائع على المشتري بالثمن اتفاقا وكذا بحوالة المشتري البائع به على رجل عند أبي يوسف، وعند محمد فيه روايتان، وبتأجيل الثمن بعد البيع وبتسليم البائع المبيع قبل قبض الثمن، فليس له بعده رده إليه. (رد المحتار: 4/561)
قال العلامۃ علي حیدر رحمہ اللہ تعالی: ليس للبائع حق حبس المبيع، بل عليه أن يسلم المبيع إلى المشتري على أن يقبض الثمن وقت حلول الأجل. أي إذا كان كل الثمن مؤجلا. (هندية). مثلا إذا باع شخص متاعا بثمن مؤجل ولم يطلب المشتري قبض المبيع، فحل أجل قبض المبيع فللمشتري أن يقبض المبيع قبل نقد الثمن وليس للبائع حبسه لاستيفاء الثمن. أما إذا كان بعض الثمن حالا وبعضه مؤجلا، فللبائع أن يحبس المبيع حتى يقبض الحال من الثمن. (درر الحکام شرح مجلۃ الأحکام: 1/267)

صفی ارشد

دارالافتاء، جامعۃ الرشید، کراچی

13/ شعبان/ 1442

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

صفی ارشد ولد ارشد ممتاز فاروقی

مفتیان

فیصل احمد صاحب / شہبازعلی صاحب