021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
تین بھائیوں میں جائیدادکی تقسیم کامسئلہ
72992میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

سوال:محترم  ومعززمفتیان کرام

میرےباپ سمیت تین بھائی تھے،جوکہ مشترکہ طورپررہ رہےتھے،تینوں بھائیوں کی اٹھک بیٹھک،کھاناپینا،کھیتی باڑی اورکاروبارمشترک تھا،بڑابھائی اوراس کےبیٹےتجارت کرتےتھے،جبکہ دوبھائی اوران کےبیٹےکھیٹی باڑی اوردوسرےکاموں میں مصروف رہتےتھے،تجارت کےلیےپیسہ وغیرہ بھی کھیتی باڑی کی آمدن سےدیتےتھے،کافی عرصےتک اکٹھےکاروبارکرتےرہے۔

جب تینوں بھائی جداہونےلگےتوزمین جائیدادگھروغیرہ کاساراسامان تین برابرحصوں میں تقسیم کیا،لیکن نقدی اورکاروباروغیرہ کی رقم بڑےبھائی نےچارحصوں میں تقسیم کردی،ان میں سےدوحصےبڑےبھائی نےلےلیےاورباقی دوحصےدوبھائیوں کودیے۔

بڑےبھائی نےزبردستی ایک حصہ زیادہ لیا،جداہونےکےوقت چھوٹےدونوں بھائیوں نےبڑےبھائی اوراس کےبیٹوں سےکہاکہ:اگراللہ تعالی نےموقع دیاتوان شاءاللہ ہم آپ سےشریعت کےمطابق بقیہ حصہ(جوکم ملاتھا)وصول کریں گے۔

براہ کرم شریعت کےمطابق وضاحت فرمادیں کہ  دوبھائیوں کوجوحصہ کم ملاتھا،ان کےلیےبڑےبھائی سے اپناحصہ لیناجائزہےیانہیں اورشریعت کےمطابق کتناحصہ وصول کریں گے؟

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات میں شرعی اصول  یہ ہےکہ اگرتمام بھائیوں کی آمدنی اوراخراجات مشترکہ ہوں،اورخاص کسی ایک کی آمدن کااندازہ لگانااورالگ کرنامشکل ہوتوعلیحدگی کےوقت شرعاحکم یہ ہےکہ جتنامال ہو،چاہے وہ زمین ہو،گھرہویانقدی،تمام چیزوں کوبھائیوں میں برابرتقسیم کیاجائےگا۔

اس اصول کی روشنی میں صورت مسئولہ میں جب بڑےبھائی نےزمین جائیدادوغیرہ کوبرابرتقسیم کیاہےتونقدی کوبھی برابرتقسیم کرناضروری ہے،ایسےمیں بڑےبھائی کازیادہ حصہ لینااوردوسرےدوبھائیوں کوکم دیناشرعاجائزنہیں۔

اگرنقدی تقسیم کی جاچکی ہےتودیگربھائیوں کاجتناحصہ بنتاہےوہ ان کودینالازم ہوگا۔

واضح رہےکہ اگرمشترکہ کاروبارمیں بڑےبھائی وغیرہ کسی ایک وارث نےزیادہ محنت کی ہو،چنانچہ کاروبارمیں بنیادی محنت وکاوش اسی کی ہواوراس طرح ایک لمبےعرصہ تک محنت کی اس نےتنخواہ بھی نہ لی ہو،توایسی صورت میں دیگرورثاء کوچاہیےکہ اس کواتنےعرصہ تک اس کی اضافی محنت کی تنخواہ کےطورپرکچھ زیادہ حصہ دیں۔

احسان کابدلہ احسان سےدینےکےعلاوہ انصاف کاتقاضابھی یہی ہے،اس لیےمسئولہ صورت میں اس طرح کی صورت ہوتواس وضاحت کوبھی پیش نظر رکھاجائے،اگربڑےبھائی نےزیادہ حصہ اسی وجہ سےلیاہےتودونوں بھائی اپنی طرف سےاحسان کامعاملہ کرتےہوئےزیادہ حصہ دیدیں۔

حوالہ جات
"رد المحتار" 17 / 114 :
مطلب : اجتمعا في دار واحدة واكتسبا ولا يعلم التفاوت فهو بينهما بالسوية [ تنبيه ] يؤخذ من هذا ما أفتى به في الخيرية في زوج امرأة وابنها اجتمعا في دار واحدة وأخذ كل منهما يكتسب على حدة ويجمعان كسبهما ولا يعلم التفاوت ولا التساوي ولا التمييز  فأجاب بأنه بينهما سوية،وكذا لو اجتمع إخوة يعملون في تركة أبيهم ونما المال فهو بينهم سوية  ولو اختلفوا في العمل والرأي اهـ الخ
"حاشية رد المحتار"4 / 499:
فإذا كان سعيهم واحدا ولم يتميز ما حصله كل واحد منهم بعمله يكون ما جمعوه مشتركا بينهم بالسوية، وإن اختلفوا في العمل والرأي كثرة وصوابا، كما أفتى به في الخيريۃ۔۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

15/شعبان 1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب