73094 | روزے کا بیان | روزے کے جدید اور متفرق مسائل |
سوال
اگرکوئی روزہ دارصبح صادق کےبعدسفر شرعی کاارادہ کرےتوکیااپنےگاؤں کےحدودمیں ہوتےہوئےان کےلیےافطارجائزہےیانہیں؟اگرافطارکیاتوکفارہ لازم ہوگایانہیں؟شریعت کی روسےوضاحت فرمائیں۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
اگرکوئی روزہ دارصبح صادق کےوقت روزےکی نیت کرنےکےبعدسفرشروع کرےتواس کےلیےروزہ چھوڑناجائزنہیں،اگرچہ دن میں سفر کاپختہ ارادہ ہو(احسن الفتاوی 427/4)۔
لیکن اگرکسی نےسفرکی وجہ سےروزہ توڑدیاتوکفارہ نہ ہوگا،صرف قضاء لازم ہوگی۔
حوالہ جات
"الدر المختار للحصفكي" 2 / 474:(كما يجب على مقيم إتمام) صوم (يوم منه) أي رمضان (سافر فيه) أي في ذلك اليوم (و) لكن (لا كفارة عليه لو أفطر فيهما)۔
"الفتاوى الهندية " 5 / 326:( الباب الخامس في الأعذار التي تبيح الإفطار ) .( منها السفر ) الذي يبيح الفطر وهو ليس بعذر في اليوم الذي أنشأ السفر فيه كذا في الغياثية ۔
محمدبن عبدالرحیم
دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی
26/شعبان 1442 ھج
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمّد بن حضرت استاذ صاحب | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |