021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
سنتوں/فرض نمازوں کے بعد مروجہ اجتماعی دعا کا حکم
73203نماز کا بیاننماز کےمتفرق مسائل

سوال

الحمدللہ  میرا اور میرے امام مسجد کا تعلق اہل السنت والجماعت علمائے دیوبند سے ہے۔ مفتی صاحب مسئلہ یہ ہے کہ ہمارے محلے کا امام مسجد صاحب ہر نماز کے بعد اجتماعی دعا مانگتا ہے ،فجر اور عصر کے بعد دعا مانگتا ہے ،ظہر،مغرب اور عشاء کے فرض پڑھکر اللھم انت السلام پڑھ کر اسی جگہ باقی نماز (سنت اور وتر) پڑھکر مقتدیوں کو منہ کرکے اجتماعی دعا مانگتا ہے اور ہمارے پوچھنے پر وہ کہتا ہے کہ میں دوام کررہا ہوں، التزام نہیں کر رہا ہوں ،حالانکہ 7 یا 8 سالوں میں اس نےیہ دعا کبھی ترک نہیں کی ۔اور ہمارے علاقے میں اشاعت التوحید (پنج پیری) فرقے والے لوگ بھی ہیں ،انکی ضد کی وجہ سے بھی یہ دعا مستقل مانگتے ہیں ،کیونکہ اشاعت والے اسے بدعت سمجھتے ہیں۔ برائے کرم اس مسئلے کے بارے اپنی قیمتی رائے سے مستفید فرمایئں۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

سنتوں کے بعد اجتماعی دعا بدعت ہے، البتہ فرائض کے بعد اجتماعی دعا کے جوازمیں اہل حق میں اختلاف رائے ہے،تحقیق یہ ہےکہ اگرچہ یہ طریقہ سنت سے ثابت نہیں، لیکن سنت سمجھے بغیر کرنے کی گنجائش ہے،لہذابہتر یہ ہے کہ خود تو سنت پر عمل کیا جائے اور اسی کی ترغیب اور تعلیم دی جائے، لیکن جو لوگ  مروجہ اجتماعی دعاکرتے ہیں ان پر طعن تشنیع سے بھی احتراز کیا جائے۔

حوالہ جات
۔۔۔۔۔

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۲۴شوال۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سعید احمد حسن صاحب