73199 | میراث کے مسائل | میراث کے متفرق مسائل |
سوال
کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ
ہماری پھوپھی محترمہ شہناز نورقریشی (غیرشادی شدہ) ولد برکت علی مرحوم کا 74سال کی عمرمیں 14مارچ 2020کو انتقال ہوگیاہے۔ برکت علی مرحوم کے 4 بیٹے اور4 بیٹیاں یعنی کل آٹھ اولادیں تھی جن کے نام درج ذیل ہیں۔
١١۔ غلام مصطفی مرحوم ۲۔ بشیراحمد مرحوم ۳۔ محمد نذیرمرحوم ۴۔ علی نوازمرحوم
۵۔ حمیدہ بی بی مرحومہ ٦۔ رشیدہ بی بی مرحومہ ۳۔ صغیرہ بی بی مرحومہ ۴۔ اورخود شہنازنورمرحومہ
تمام اولاد کی تفصیل درج ذیل ہے۔
کل نو بھتیجےہیں جن میں سے 3 کا انتقال ہوچکا ہے(فیملی موجود ہے) اور6بھتیجے زندہ ہیں۔
کل 13 بھتیجیاں ہیں جن میں 3کا انتقال ہوچکا(فیملی موجودہے) 10زندہ ہیں جن میں ایک غیر شادی شدہ اوریتیم ہے۔
کل 7بھانجےہیں جن میں سے 5 کا انتقال ہوچکا ہے فیملی موجود ہے اور2 زندہ ہیں۔
کل 6بھانجیاں ہیں جن میں سے 3کا انتقال ہوچکا (فیملی موجودہے) اور2زندہ ہیں اورایک گمشدہ ہے 20سال سے زیادہ عرصے سے۔
شہناز نورمرحومہ اپنے بھائی محمد نذیرمرحوم کے گھر میں رہتی تھی جس کا سربراہ اس وقت ان کا پوتاسجیل ولد خالد مرحوم ہے۔
سب کے اولادوں کا ایک ٹیبل درج ذیل ہے۔جن کے سامنے مرحوم لکھاہے وہ شہناز نورسے بہت پہلے فوت ہوچکے ہیں:
اولاد شہنازنور مرحومہ |
اولاد صغیرہ بی بی مرحومہ |
اولاد رشیدہ بی بی مرحومہ |
اولاد حمیدہ بی بی مرحومہ |
اولاد علی مرحوم |
اولاد محمد نذیر مرحوم |
اولاد بشیر احمد مرحوم |
اولاد غلام مصطفی مرحوم |
غیر شادی شدہ |
عزرا بی بی |
صائمہ بی بی |
اکرم مرحوم |
روبینہ بی بی |
خالد مرحوم |
سلمہ مرحومہ |
دلاورعباس مرحوم |
فرخ رضا |
نعیمہ بی بی |
انورمرحوم |
عامر |
سمیعہ مرحومہ |
نجمہ بی بی |
||
صغر مرحوم |
فوزیہ بی بی |
ماجد |
زاہد مرحوم |
||||
قمرمرحوم |
میمونہ شہزاد |
شہزاد |
شاھد |
||||
مظہرمحمود |
حامد |
فرزانہ مرحومہ |
|||||
منور |
ہمابی بی |
رخسانہ مرحومہ |
|||||
رضیہ مرحومہ |
اسماء بی بی |
فرھانہ مرحومہ |
|||||
فضیہ مرحومہ |
رضوانہ بی بی |
||||||
|
|
|
صفیہ گمشدہ 20سال سے |
|
|
اسد |
|
|
|
|
|
|
عظمہ بی بی |
|
شہناز نورمرحومہ کا قرض اوروراثت کے حوالے سےکوئی تحریرموجود نہیں ہے، جبکہ ترکہ میں چند رہائشی پلاٹس ،دکانیں سیونگ سرٹیفکیٹ، بینک اکاونٹس،زیورات ،کتابیں اورذاتی استعمال کی کچھ دیگراشیاءہیں،اس پورے ترکہ کی شرعی تقسیم اوروارثوں کی تعیین کےلیے آپ سے شرعی فیصلے کی درخواست ہے۔
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
حقوقِ متعلقہ بالترکہ(کفن دفن کے اخراجات ،قرض اورثلت تک وصیت اگرکی ہو) کی ادائیگی کے بعد مرحومہ شہناز نورقریشی نے موت کے وقت جوکچھ اپنی ملک میں چھوڑاتھا اس کو6برابرحصوںمیں تقسیم کرکےان کے زندہ بھتیجوں یعنی شاہد،اسد،ماجد،شہزاد،عامراورحامدمیں سے ہرایک کوایک ایک حصہ یعنی 16.666 فیصد دیا جائے ۔
ان چھ بھتیجوں کے علاوہ استفتاء میں درج تمام رشتہ داربشمول بھانجیوں،بھانجوں اوربھتیجیوں کے سب شرعاً شہناز نورقریشی مرحومہ کی میراث سے محروم ہونگے ۔
حوالہ جات
وفی البحر الرائق (8/ 567)
والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
وفی السراجیة مع تسہیل السراجی ﴿ص:۷١﴾
ومن لافرض لھامن الإناث وأخوھا عصبة لاتصیرعصبة بأخیھاکالعم والعمة ،المال کلہ للعم دون العمة.
سیدحکیم شاہ عفی عنہ
دارالافتاء جامعۃ الرشید
23/10/1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | سید حکیم شاہ | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |