021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
والدین، اولاد اوربھائی نہ ہونے کی صورت میں طلاق یافتہ بے اولاد عورت کی میراث بہنوں اوربھتیجوں کوملے گی
73207وصیت کا بیانمتفرّق مسائل

سوال

کیافرماتے ہیں علماء کرام اس مسئلہ کے بارے میں کہ

ایک بے اولاد،طلاق یافتہ عورت 22مارچ 2021ء کو فوت ہوئی اور کے مندرجہ ذیل وارث ان کی موت کے وقت زندہ تھے:

١١۔ ایک کنواری بہن

۲۔ ایک شادی شدہ صاحبِ اولاد بہن ۔

۳۔ ایک فوت شدہ بہن کی بیٹیاںمہوش،صدف اورحنا،جبکہ اس بہن کاانتقال 22جنوری 2019کو ہواتھا۔

۴۔ایک فوت شدہ بھائی کی اولاد نعمان ،محسن،فیصل اورسونیا۔

ان وارثوں میں سے کس کو جائیداد میں حصہ ملے گا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

حقوقِ متعلقہ بالترکہ(کفن دفن کے اخراجات ،قرض اورثلت تک وصیت اگرکی ہو) کی ادائیگی کے بعدمسئولہ طلاق یافتہ بے اولاد مرحومہ عورت نے موت کے وقت  جوکچھ اپنی ملک میں چھوڑاتھا  اس  کو9برابرحصوںمیں تقسیم کرکےان کے بھتیجوں یعنی نعمان،محسن اورفیصل میں سے ہرایک کوایک ایک حصہ یعنی 11.111فیصد دیا جائےاورہربہن کو تین تین حصےیعنی 33.333فیصددیاجائے۔

ان کے علاوہ استفتاء میں درج تمام رشتہ داریعنی بھانجیاں مہوش، صدف ،حنا، اوربھتیجی سونیا  یہ  سب شرعاً مسئولہ مرحومہ عورت کی میراث سے محروم ہونگے ۔

حوالہ جات
وفی البحر الرائق (8/ 567)
 والعصبة أربعة أصناف: عصبة بنفسه وهو جزء الميت وأصله وجزء أبيه وجزء جده الأقرب.
وفی السراجیة مع تسہیل السراجی ﴿ص:۷١﴾
ومن لافرض لھامن الإناث وأخوھا عصبة لاتصیرعصبة بأخیھاکالعم والعمة ،المال کلہ للعم دون العمة.

سیدحکیم شاہ عفی عنہ

دارالافتاء جامعۃ الرشید

24/10/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

سید حکیم شاہ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب