73320 | طلاق کے احکام | صریح طلاق کابیان |
سوال
کیا فرماتے ہیں مفتیان کرام اس مسئلے کے بارے میں کہ مجھے دو تین دن سے میری بیوی کہہ رہی تھی کہ مجھے چھوڑدو،مجھے چھوڑدو،تو میں نے غصے میں کہہ دیا کہ جا،تجھے چھوڑدیا اور میں نے اس سے کہا کہ تجھے دس بار طلاق(الفاظ) دیتا ہوں،کیا طلاق واقع ہوگئی؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
مذکورہ صورت میں شوہر کے الفاظ" جا تجھے چھوڑدیا "سے پہلی رجعی طلاق واقع ہوگئی اور اس کے بعد شوہر کی جانب سے کہے جانے والے جملے "تجھے دس بار طلاق دیتا ہوں" سے بقیہ دو طلاقیں بھی واقع ہوگئیں،جس کے بعد اب بیوی حرمت غلیظہ کے ساتھ شوہر پر حرام ہوچکی ہے،لہذا اب موجودہ حالت میں ان دونوں کا ایک دوسرے سے دوبارہ نکاح ممکن نہیں رہا۔
تاہم اگر یہ عورت عدت گزارنے کے بعد کسی اور سے نکاح کرلے اور ان دونوں میں ازدواجی تعلقات بھی قائم ہوجائیں،اس کے بعد دوسرے شوہر کا انتقال ہوجائے یا وہ کسی وجہ سے اس عورت کو طلاق دیدے،پھر عورت عدت گزارے،توعدت گزرنے کے بعد اس عورت کا اپنے سابق شوہر سے دوبارہ نکاح ممکن ہوسکے گا۔
حوالہ جات
{فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا تَحِلُّ لَهُ مِنْ بَعْدُ حَتَّى تَنْكِحَ زَوْجًا غَيْرَهُ فَإِنْ طَلَّقَهَا فَلَا جُنَاحَ عَلَيْهِمَا أَنْ يَتَرَاجَعَا إِنْ ظَنَّا أَنْ يُقِيمَا حُدُودَ اللَّهِ وَتِلْكَ حُدُودُ اللَّهِ يُبَيِّنُهَا لِقَوْمٍ يَعْلَمُونَ} [البقرة: 230]
"صفوة التفاسير" (1/ 131):
"{فإن طلقها فلا تحل له من بعد حتى تنكح زوجا غيره} أي فإن طلق الرجل المرأة ثالث مرة فلا تحل له بعد ذلك حتى تتزوج غيره وتطلق منه، بعد أن يذوق عسيلتها وتذوق عسيلته كما صرح به الحديث الشريف، وفي ذلك زجر عن طلاق المرأة ثلاثا لمن له رغبة في زوجته لأن كل شخص ذو مروءة يكره أن يفترش امرأته آخر .
{فإن طلقها فلا جناح عليهمآ أن يتراجعآ إن ظنآ أن يقيما حدود َﷲ} أي إن طلقها الزوج الثاني فلا بأس أن تعود إلى زوجها الأول بعد انقضاء العدة إن كان ثمة دلائل تشير إلى الوفاق وحسن العشرة".
"البحر الرائق " (3/ 257):
"ولا حاجة إلى الاشتغال بالأدلة على رد قول من أنكر وقوع الثلاث جملة لأنه مخالف للإجماع كما حكاه في المعراج ولذا قالوا: لو حكم حاكم بأن الثلاث بفم واحد واحدة لم ينفذ حكمه؛لأنه لا يسوغ فيه الاجتهاد لأنه خلاف لا اختلاف".
محمد طارق
دارالافتاءجامعۃالرشید
04/ذی قعدہ1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | محمد طارق غرفی | مفتیان | آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب |