021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
مدرسے اور بیٹی کو دی گئی زمین میں وراثت کا حکم
73354میراث کے مسائلمیراث کے متفرق مسائل

سوال

مفتی صاحب ہمارے والد صاحب جن کا انتقال ہوگیا ہے ان کے ورثہ میں پانچ افراد ہیں،دو بیٹے،دو بیٹیاں اور ایک بیوی،اب مجھے درج ذیل سوالات کے جوابات مطلوب ہیں:

والد کو اپنی والدہ کی وراثت سے ایک مکان ملا جس کا رقبہ اکیس مرلے تھا،اس میں سے انہوں نے ایک بیٹی کو تقریبا نو مرلے جگہ دی اور مکان بھی بنواکر دیا جس میں وہ عرصہ تیرہ سال سے رہائش پذیر اور قابض ہے،باقی بارہ مرلے میں سے دو مرلوں پر انہوں نے مدرسہ بنوایا تھا جو وفاق المدارس سے الحاق شدہ ہے اور تقریبا بارہ سال سے چل رہا ہے،مگر انہوں نےوقف کرکےاس مدرسے کو باقاعدہ رجسٹرڈ نہیں کروایا،اب اس گھر اور مدرسے کی شرعی حیثیت کیا ہے؟ یہ وراثت میں تقسیم ہوں گے یا نہیں؟

تنقیح:سائل نے بتایا ہے کہ زبانی طور پر وقف کردیا تھا،لیکن باقاعدہ رجسٹریشن نہیں کروائی تھی۔

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

اس مکان میں سے جس جگہ پر انہوں نے بیٹی کو مکان بنواکر دیا اور جس جگہ پر مدرسہ بنوایا وہ وراثت میں تقسیم نہیں ہوگا،اس کے علاوہ جو دس مرلے جگہ باقی رہ گئی تھی اگر وہ موت تک ان کی ملکیت میں تھی تو وہ جگہ وراثت میں تقسیم ہوگی۔

حوالہ جات
"الدر المختار " (5/ 688):
"(و) شرائط صحتها (في الموهوب أن يكون مقبوضا غير مشاع مميزا غير مشغول) كما سيتضح".
"الدر المختار " (4/ 338):
"(وعندهما هو حبسها على) حكم (ملك الله تعالى وصرف منفعتها على من أحب) ولو غنيا فيلزم، فلا يجوز له إبطاله ولا يورث عنه وعليه الفتوى ابن الكمال وابن الشحنة".
قال العلامة ابن عابدین رحمہ اللہ : "(قوله وعليه الفتوى) أي على قولهما يلزمه. قال في الفتح: والحق ترجح قول عامة العلماء بلزومه؛ لأن الأحاديث والآثار متظافرة على ذلك، واستمر عمل الصحابة والتابعين ومن بعدهم على ذلك فلذا ترجح خلاف قوله اهـ ملخصا".

محمد طارق

دارالافتاءجامعۃالرشید

04/ذی قعدہ1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمد طارق صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب