021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کالج کاٹیچرہسپتال میں  ملازمت کابھی معاہدہ کرلےتودونوں جگہ سےتنخواہ لےسکتاہے؟
73338اجارہ یعنی کرایہ داری اور ملازمت کے احکام و مسائلکرایہ داری کے متفرق احکام

سوال

سوال:السلام علیکم ورحمۃ اللہ وبرکاتہ!

مفتی صاحب میراسوال یہ ہےکہ میراایک دوست پرائیوٹ تعلیمی ادارےمیں پڑھاتاتھا،کروناوائرس کی وجہ سےتعلیمی ادارےبند ہوگئے،تواس نےایک سرکاری ہسپتال میں کنٹریکٹ پرملازمت شروع کردی،جس میں ڈیوٹی مختلف شفٹوں میں ہوتی ہے،تعلیمی ادارےکھل جانےکےبعداس نےکالج میں دوبارہ پڑھاناشروع کردیااورہسپتال میں اپنےمجازآفیسرکو(جس کوکنٹریکٹ پرملازم رکھنےاورنکالنےکااختیارحکومت کی جانب سےحاصل ہے)درخواست دی کہ میری ڈیوٹی رات کوہسپتال میں لگادیں تاکہ میں صبح کوکالج پڑھانےجاسکوں،جس پراس آفیسرنےجواب دیاکہ میں آپ کی ڈیوٹی ایک اورآفیسرکےساتھ ان کی خدمت کےلیےلگادیتاہوں(جس کےساتھ ڈیوٹی لگانےکامجھےاختیارحاصل ہے)،اب یہ ملازم اس آفیسرسے(جس کی خدمت پراس کومامورکردیاگیاہے)دریافت کرتارہتاہے،کہ آپ کوجب بھی میری خدمت کی ضرورت  ہومجھےبلائیےگا،میں کالج سےرخصت لےکرآؤنگا،اور آفیسرکواگرکام ہوتاہےتوبلالیتاہے،ورنہ رخصت دےدیتا،اس طورپرایک مینہ ایسابھی گزراہے،جس میں اس نےایک دن بھی ڈیوٹی نہیں دی،تواس صورت میں چونکہ ملازم نےاپنےآپ کواس آفیسرکےسپردکردیا(کہ آپ جب مجھے بلائیں گےمیں آجاؤنگا)لیکن آفیسرنےاس سےکام نہیں لیاتوکیااس کےلیےاس مہینےکی تنخواہ لیناجائزہےیانہیں؟

نیزہسپتال سےڈیوٹی تبدیل کرکےآفیسرکےساتھ ڈیوٹی لگانےسےہسپتال کےامورمیں بھی کوئی حرج نہیں ہورہا،برائےکرم شرعی حکم سےآگاہ فرماکرعنداللہ ماجور ہوں جزاک اللہ۔

 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

صورت مسئولہ میں چونکہ ملازم نےہسپتال میں الگ سےملازمت کاکنٹریکٹ کیاہے،جس کےمطابق شرعایہ ملازم اجیرخاص ہے،اس  کاتقاضایہ ہےکہ ہسپتال کےاصول کےمطابق ڈیوٹی کاپوراوقت ہسپتال میں دیاجائے(اگرچہ آفیسرکی طرف سےکوئی کام نہ ہو)

ساتھ ساتھ ملازم کالج میں بھی ٹیچرہے،شرعایہ ممکن نہیں ہےکہ ایک ہی وقت میں ایک بندہ دوجگہ بطوراجیرخاص ملازمت کرے،کیونکہ اجیرخاص کےلیےپوراوقت دیناضروری ہوتاہے،اگرچہ کوئی کام نہ دیاجائے،اس لیےصورت مسئولہ میں ایک وقت میں دوجگہ ملازمت کامعاہدہ کرکےدونوں جگہ کی تنخواہ لیناشرعاجائزنہیں ہوگا،جس جگہ ملازم باقاعدہ عملاادارےکووقت دےرہاہے،اس جگہ سےتنخواہ لیناجائزہوگا،ہسپتال کی ملازمت کی تنخواہ لینادرست نہیں ہوگا۔

فی رد المحتار  24 / 337:

 والثاني )وهو الأجير ( الخاص )ويسمى أجير وحد(وهو من يعمل لواحد عملا مؤقتا بالتخصيص ويستحق الأجر بتسليم نفسه في المدة وإن لم يعمل كمن استؤجر شهرا للخدمة أو ) شهرا ( لرعي الغنم ) ۔۔۔وليس للخاص أن يعمل لغيره ، ولو عمل نقص من أجرته بقدر ما عمل فتاوى النوازل۔

"الموسوعة الفقهية الكويتية" 1 /  ,284285:

ويجب على الأجير الخاص أن يقوم بالعمل في الوقت المحدد له أو المتعارف عليه . ولا يمنع هذا من أدائه المفروض عليه من صلاة وصوم ، بدون إذن المستأجر۔

 وليس للأجير الخاص أن يعمل لغير مستأجره إلا بإذنه ، وإلا نقص من أجره بقدر ما عمل . ولو عمل لغيره مجانا أسقط رب العمل من أجره بقدر قيمة ما عمل۔

ہاں اس کی متبادل صورت ایک تو یہ ہوسکتی ہےکہ ہسپتال کاڈیوٹی ٹائم کالج کےاوقات کےعلاوہ متعین کروالیاجائے(جیسےسوال میں اس کی وضاحت کی گئی ہے)اوراس وقت کااکثرحصہ ہسپتال میں گزاراجائے،اس صورت میں اگرآفیسرکی طرف سےکچھ وقت حاضررہنے سےپوری تنخواہ دی جائے،اورہسپتال انتظامیہ کی طرف سےآفیسرکواس کااختیاربھی ہوتوہسپتال سےبھی تنخواہ لی جاسکتی ہے۔

دوسری صورت یہ ہوسکتی ہےکہ کالج کےاوقات کےعلاوہ آفیسرکےکاموں کی ذمہ داری لےلی جائے(نہ کہ ہسپتال میں ملازمت کی)،اس صورت میں یہ"اجیرمشترک"کےطورپرہوگا،یعنی صرف کام اورخدمت کاذمہ دارہوگا،اس صورت میں ہسپتال میں پورےوقت حاضری ضروری نہیں ہوگی،صرف آفیسرکےکام پورےکرکےہسپتال سےتنخواہ لی جاسکتی ہے۔

حوالہ جات
"مجلة الأحكام العدلية" 1 /,82 81:
( المادة 422 ) : الأجير على قسمين : القسم الأول هو الأجير الخاص الذي استؤجر على أن يعمل للمستأجر فقط كالخادم الموظف . القسم الثاني هو الأجير المشترك الذي ليس بمقيد بشرط ألا يعمل لغير المستأجر كالحمال والدلال والخياط والساعاتي والصائغ وأصحاب كروسات الكراء وأصحاب الزوارق الذين هم يكارون في الشوارع والجوال مثلا فإن كلا من هؤلاء أجير مشترك لا يختص بشخص واحد وله أن يعمل لكل أحد . لكنه لو استؤجر أحد هؤلاء على أن يعمل للمستأجر إلى وقت معين يكون أجيرا خاصا في مدة ذلك الوقت . وكذلك لو استؤجر حمال , أو ذو كروسة أو ذو زورق إلى محل معين بشرط أن يكون مخصوصا بالمستأجر وأن لا يعمل لغيره فإنه أجير خاص إلى أن يصل إلى ذلك المحل ۔

محمدبن عبدالرحیم

دارالافتاءجامعۃالرشیدکراچی

05/ذیقعدہ  1442 ھج

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

محمّد بن حضرت استاذ صاحب

مفتیان

آفتاب احمد صاحب / سیّد عابد شاہ صاحب