021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کیاجھوٹی گواہی/جھوٹے کیس سے ایمان جاتا ہے؟
73640ایمان وعقائدکفریہ کلمات اور کفریہ کاموں کابیان

سوال

چارسال پہلے میری بیوی پولیس والےتایا سے مل کرسازش کر کےمیرے گھرسے گولڈچرا کر لے گئی اورمیرے اوپرالزام لگایا،جھوٹا کیس بنایااورمزیدالزام لگائےکہ اسکےباپ سے پیسے مانگےوغیرہ،کوئی 5/6 جھوٹے الزام لگائے،کوئی سواسال کیس چلایا،کھینچتےرہے،ساتھ برادری میں کچھ لوگوں کو ڈال کر الگ کھیلتے رہے،پھرانہی کےساتھ گھر میں بھائی کی شادی کےموقعےپر گھر آگئی اورکیس واپس لے لیا ، مگرآخر میں بھی مکروفریب دکھایا،برادری والوں کیساتھ جومعاملات طےہوئےتھے کہ ہمیں لکھ کر دیں گے،جو ہوا آئندہ نہیں ہوگا، گھر میں چوری اوریہ سازش جھوٹا کیس وغیرہ،برادری کےنام نہادبڑوں میں اسکا تایا بھی شامل ہے،اس نےباقیوں کوبھی ساتھ ملا کرانکےلیٹر پیڈ پر میرے بارے میں لکھا کہ آئندہ خرچہ اورباقی ذمہ داریاں اٹھاؤں گااورجمع کروادیا ۔

میرا سوال یہ ہےکہ متعدداحادیث میں جھوٹی گواہی کوشرک کےبرابر درجہ دیاگیاہےتو کیا جنہوں نے جھوٹی گواہی کاپرچہ لگوایایا کیس میں جھوٹے گواہ بنےاورخود میری بیوی جس نےجھوٹے کیس پر حلفیہ اقرار نامہ جمع کروایا،ان سب کو ایمان اور نکاح کی تجدید کرنی پڑے گی؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

جھوٹی گواہی یقینا بہت بڑا گناہ ہے،جس سے توبہ وستغفار ضروری ہے،لیکن صرف جھوٹی گواہی دینے سے کوئی کافر نہیں ہوجاتا ،لہذا محض اس وجہ سےتجدید ایمان یا نکاح کا حکم نہیں کیا جاسکتا۔

 احادیث میں جھوٹی گواہی کو شرک کے برابر قرار دینے کا مطلب یہ ہے کہ جس طرح کسی کو اللہ کے ساتھ شریک کرنا ایک خلاف واقع جھوٹی بات ہے، اسی طرح جھوٹی گواہی بھی ایک خلاف حقیقت بات کو بیان کرنا ہے،نیز جس طرح شرک زمین میں فساد کا باعث ہے اسی طرح جھوٹی گواہی بھی اس کا باعث ہے،لہذا اس سے یہ مطلب لینا درست نہیں کہ شرک کی طرح جھوٹی گواہی سے بھی انسان کا ایمان جاتا رہتا ہے۔

حوالہ جات
شرح سنن ابن ماجه للسيوطي وغيره (ص: 171)
عدلت شهادة الزور بالاشراك بالله أي جعلت الشهادة الكاذبة مقابلة للاشراك بالله في الإثم لأن الشراك كذب على الله بما لا يجوز وشهادة الزور كذب على العبد بما لا يجوز وكلاهما غير واقع في الواقع وقال الطيبي انما ساوى قول الزور والشرك لأن الشرك من باب الزور فإن المشرك زاعم ان الوثن يحق العبادة مرقات
فيض القدير (4/ 154)
قال ابن العربي: شهادة الزور كبيرة عظمى ومصيبة في الإسلام كبرى لم تحدث حتى مات الخلفاء الثلاثة وضربت الفتنة سرادقها فاستظل بها أهل الباطل وتقولوا على الله ورسوله ما لم يكن وقد عدلت شهادة الزور في الحديث الإشراك بالله وتوعد عليهما رسوله حتى قال الصحب ليته سكت وقد جعلها عدل القتل في حديث لأنه قد يكون بها القتل الذي بغير حق ويكون بها الفساد في الأرض وهو عديل للشرك

نواب الدین

دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

۳ذی الحجہ ۱۴۴۲ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

نواب الدین صاحب

مفتیان

محمد حسین خلیل خیل صاحب / سعید احمد حسن صاحب