021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
عورتوں کے لیے دورانِ سفر نماز میں قبلہ رخ ہونے کا حکم
73591نماز کا بیاننماز کی شرائط کا بیان

سوال

عورتوں کے لیے سفر میں نماز میں رخ قبلہ کی طرف کرنا ضروری ہے یا نہیں، خاص طور پر جب ٹرین میں جاتی ہیں؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

عام حالات کی طرح سفر میں بھی فرض نماز کے لیے قبلہ رخ ہونا ضروری ہے ، اگر دوران ِ نماز رخ

قبلہ سے پھر جائے اور نمازی کو اس  کا  علم ہو جائے تواس   پر  لازم ہے کہ اسی حالت میں قبلہ کی طرف گھوم جائے۔تاہم اگر کسی وجہ سے قبلہ رخ ہونا ممکن نہ ہو تو اس وقت جیسے ممکن ہو نماز پڑھ لے  اور بعد میں اس کا اعادہ کرلے ۔ (مأخذه   احسن الفتاوی ٰ :4/89-88)

اگر قبلہ معلوم نہ ہو تو ٹرین وغیرہ کے عملہ یا سواریوں سے پوچھ کر معلوم کرلیا جائے، یا کسی آلہ یا ایپ وغیرہ سے قبلہ معلوم کیا جائے، اگر یہ بھی ممکن نہ ہو تو "تحری" کرے یعنی اندازہ لگائے اور جس جانب قبلہ ہونے کا غالب گمان ہو، اس طرف منہ کر کے نماز پڑھ لی جائے تو نماز ہوجائے گی۔ اگر دورانِ نماز تحری تبدیل ہوجائے یعنی غالب گمان یہ ہو کہ قبلہ دوسری طرف ہے تو اس طرف رخ کر کے نماز مکمل کر لے۔  

جہاں تک نفل نماز کا حکم ہے تو جن سواریوں میں قبلہ رخ ہونا ممکن ہو (جیسے کشتی اور ٹرین) تو ان میں نفل نماز میں بھی قبلہ کی طرف رخ کرنا لازم ہے، البتہ جن سواریوں میں قبلہ رخ ہونا ممکن نہ ہو (جیسے بس)، ان میں دورانِ سفر نفل نماز کے لیے قبلہ رخ ہونا شرط نہیں۔

حوالہ جات
الفتاوى الهندية (1/ 63):
ومن أراد أن يصلي في سفينة تطوعا أو فريضة فعليه أن يستقبل القبلة، ولا يجوز له أن يصلي حيثما كان وجهه، كذا في الخلاصة، حتى لو دارت السفينة وهو يصلي توجه إلى القبلة حيث دارت، كذا في شرح منية المصلي لابن أمير الحاج.
الدر المختار (2/ 40):
( ولو صلى على دابة في ) شق ( محمل وهو يقدر على النزول ) بنفسه ( لا تجوز الصلاة عليها إذا كانت واقفة إلا أن تكون عيدان المحمل على الأرض ) بأن ركز تحته خشبة ( وأما الصلاة على العجلة إن كان طرف العجلة على الدابة وهي تسير أو لا ) تسير ( فهي صلاة على الدابة فتجوز في حالة العذر ) المذكور في التيمم ( لا في غيرها ) …..( وإن لم يكن طرف العجلة على الدابة جاز ) لو واقفة لتعليلهم بأنهاكالسرير.( هذا ) كله ( في الفرض ) والواجب بأنواعه وسنة الفجر بشرط إيقافها للقبلة إن أمكنه وإلا فبقدر الإمكان لئلا يختلف بسيرها المكان ( وأما في
النفل فتجوز على المحمل والعجلة مطلقا ).
 
 
 

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  27/ذی قعدہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب