021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
کاروبار میں برکت اور حصولِ اولاد کے لیے دعا
73592ذکر،دعاء اور تعویذات کے مسائلرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم پر درود وسلام بھیجنے کے مسائل ) درود سلام کے (

سوال

میرے بچوں کے کاروبار میں خیر و برکت اور اولاد ہونے کے لیے کوئی دعا بتادیجیے۔ 

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

کاروبار میں برکت اور اولاد کے لیے وظائف سے زیادہ خود دعا یعنی اللہ تعالیٰ سے مانگنے پر توجہ دینا چاہیے کہ اے اللہ میرے کاروبار میں برکت عطا فرما، اور مجھے اولاد عطا فرما۔ دعا کی قبولیت کے لیے اللہ تعالیٰ کے اوامر کی پابندی اور نواہی سے اجتناب بالخصوص مالِ حرام سے بچنا بطورِ خاص لازم ہے۔

وضوء کے بعد یہ دعا پڑھنی چاہیے «اللهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَوَسِّعْ لِي فِي دَارِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي»،  اور نماز کے بعد یہ دعا «اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِي ذَنْبِي، وَيَسِّرْ لِي أَمْرِي، وَبَارِكْ لِي فِي رِزْقِي»، ان شاء اللہ رزق میں برکت پیدا ہوگی۔  ان مواقع پر یہ دعائیں پڑھنا اور مانگنا کتبِ حدیث میں منقول ہیں۔ نیز صحیح بخاری میں حضرت انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول کریم ﷺ نے فرمایا :جو شخص چاہتاہے کہ اس کے رزق میں وسعت وفراخی اور اس کی عمر دراز ہو تو اس کو چاہیے کہ وہ صلہ رحمی کرے یعنی رشتہ داروں کے ساتھ حسنِ سلوک اور احسان کرے۔

البتہ یہ بات واضح رہنی چاہیے کہ برکت کا مطلب صرف کثرت نہیں، نہ ہی کثرت کے ساتھ برکت لازم ہے۔ برکت کا درست مفہوم یہ ہے کہ جس چیز سے جو مقصد ہو، وہ اس سے حاصل ہو۔ کاروبار کا مقصد اتنے مال اسباب کا حصول ہوتا ہے جس سے انسان اپنی ذمہ داریاں ادا کرسکے اور باعزت زندگی گزارے، اگر یہ حاصل ہے تو یہی برکت ہے؛ اگرچہ ظاہری اعتبار سے بہت زیادہ مال نہ ہو۔

حصولِ اولاد کے لیے یہ قرآنی دعا نمازوں کے بعد اور عام اوقات میں بکثرت مانگنی چاہیے رَبِّ لَا تَذَرْنِی فَرْدًا وَأَنْتَ خَیر الْوَارِثِینَ.  اللہ تعالیٰ سے امید ہے وہ اولاد عنایت فرمائیں گے۔

حوالہ جات
صحيح البخاري (8/ 5):
حدثنا يحيى بن بكير حدثنا الليث عن عقيل عن ابن شهاب قال أخبرني أنس بن مالك أن رسول الله
صلی الله علیه و سلم قال: من أحب أن یبسط له فی رزقه و ینسأ له فی أثره فلیصل رحمه.
السنن الكبرى للنسائي (9/ 36):

أخبرنا محمد بن عبد الأعلى قال: حدثنا المعتمر يعني ابن سليمان قال: سمعت عبادا يعني ابن عباد بن علقمة يقول: سمعت أبا مجلز، يقول: قال أبو موسى: أتيت رسول الله صلى الله عليه وسلم وتوضأ، فسمعته يدعو يقول: «اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي في رزقي» قال: فقلت: يا نبي الله، لقد سمعتك تدعو بكذا وكذا قال: «وهل تركن من شيء؟»

مصنف ابن أبي شيبة (6/ 50):

حدثنا معتمر بن سليمان، عن عباد بن عباد، عن أبي مجلز، عن أبي موسى، قال: أتيت النبي صلى الله عليه وسلم بوضوء فتوضأ وصلى، ثم قال: «اللهم اغفر لي ذنبي، ووسع لي في داري، وبارك لي في رزقي».

مصنف ابن أبي شيبة (6/ 32):

حدثنا وكيع، عن يونس بن أبي إسحاق، عن أبي بكر بن أبي موسى، عن أبي موسى، أنه كان يقول إذا فرغ من صلاته: «اللهم اغفر لي ذنبي، ويسر لي أمري، وبارك لي في رزقي».

     عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ

  دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی

  27/ذی قعدہ/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

عبداللہ ولی

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب