021-36880325,0321-2560445

بِسْمِ اللَّـهِ الرَّحْمَـٰنِ الرَّحِيمِ

ask@almuftionline.com
AlmuftiName
فَسْئَلُوْٓا اَہْلَ الذِّکْرِ اِنْ کُنْتُمْ لاَ تَعْلَمُوْنَ
ALmufti12
فرمان مطلق (Decree Absolute) کی شرعی حیثیت
73621طلاق کے احکامطلاق کے متفرق مسائل

سوال

میں مسمی محمد کاشف ولد فتح محمد، مسلم عاقل بالغ سکنہ لندن (برطانیہ) کی شادی نومبر 2010ء میں ثروت حسین بنت مسعود الحسن سے کراچی میں ہوئی تھی۔ بعد ازاں چونکہ میں لندن میں مقیم تھا اور ملازمت کرتا تھا تو میں نے اپنی زوجہ کو بھی دو تین ماہ میں لندن بلوا لیا اور ہماری ازدواجی زندگی کا آغاز ہوا۔

شادی کے ابتدائی چھ سال خوشگوار گزرے، پھر 2016 میں ہم دونوں نے فیصلہ کیا کہ برطانوی شہریت کے لیے درخواست دی جائے، چنانچہ تمام ضروری دستاویزات متعلقہ ادارے میں جمع کروائے اور کچھ ہی عرصے میں ہم دونوں کو برطانوی شہریت مل گئی۔

شادی کے ساتوں سال 2017 میں ہم دونوں کے درمیان گھریلو ناچاقیاں شروع ہوئیں جو بہت بڑھ گئی اور میری اہلیہ ناراض ہو کر اپنی بڑی بہن کے گھر چلی گئی جو لندن میں ہی مقیم ہے۔ پھر کچھ لوگوں نے مصالحت کروائی اور میری اہلیہ واپس گھر آگئی۔

2018 میں پھر اسی طرح ہمارے درمیان اختلافات ہوئے اور میری اہلیہ پہلے کی طرح اپنی بڑی بہن کے گھر چلی گئی۔ اس دفعہ اختلافات کی نوعیت اتنی شدید تھی کہ میری اہلیہ نے لندن کے فیملی کورٹ میں طلاق کی درخواست دائر کر دی۔ مجھے کورٹ کی طرف سے قانونی نوٹس ملا کہ آپ اس مقدمہ میں اپنا کوئی مؤقف یا صفائی میں کچھ کہنا چاہتے ہیں تو بتائیں۔ اپنی اہلیہ کی اس حرکت پر میں غصہ میں آگیا اور میں نے جواب بھجوایا کہ میں اس مقدمے میں کوئی مؤقف یا کوئی صفائی نہیں دینا چاہتا اور کاروائی آگے بڑھائی جائے۔

کورٹ نے چھ ہفتوں کی مہلت دی اور جب میری طرف سے کوئی جواب نہ پہنچا تو لندن کی کورٹ نے برطانوی قانون کے مطابق طلاق کی ڈگری جاری کر دی، جس کی فوٹو کاپی اس تحریر کے ساتھ منسلک ہے۔ جس میں واضح طور پر برطانوی قانون کے مطا بق Decree Absolute جس کا اردو میں مطلب ہے ’’فرمان مطلق‘‘، اور آخر میں Digital Divorce لکھا ہوا ہے، جو کہ سب برطانوی قانون کے مطابق ہے۔ واضح ہو کہ ہماری کوئی اولاد نہیں۔ اس تحریر کے تناظر میں میرے آپ سے مندرجہ ذیل چند سوالات ہیں جن کے جوابات قرآن وحدیث اور فقہ حنفی کے مطابق تحریر فرمائیں۔

  1. میں نے ابھی تک اپنی اہلیہ کوزبانی یا تحریری طور پر طلاق کے الفاظ ادا نہیں کیے تو کیا برطانوی عدالت کا یک طرفہ فیصلہ ہمارے نکاح کو ختم کرنے کے لیے کافی ہے؟
  2. اس صورت حال میں میری اہلیہ کسی اور شخص سے نکاح کر سکتی ہے یا وہ اب بھی میرے نکاح میں ہے؟
  3. ہمارے درمیان اگر صلح ہوتی ہے تو کیا ہمیں دوبارہ نکاح کرنا ہوگا؟

اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ

شریعت کی رو سے طلاق شوہر کا یک طرفہ اختیار (unilateral right) ہے، کوئی بھی عدالت اس اختیار کو استعمال نہیں کر سکتی۔ اس لیے لندن کی فیملی کورٹ کی طرف سے دی گئی Decree Absolute سے شرعی طلاق واقع نہیں ہوتی۔ نیز لندن فتوی کونسل نے بھی یہ فتوی دیا ہے کہ Decree Absolute شرعی طلاق کے لیے کافی نہیں ہے۔

اس تناظر میں آپ کے سوالات کے جوابات درج ذیل ہیں:

  1. برطانوی عدالت کا یہ فیصلہ نکاح ختم کرنے کے لیے کافی نہیں ہے۔
  2. اس صورت حال میں آپ کی اہلیہ کسی دوسرے شخص سے نکاح نہیں کر سکتی، وہ بدستور آپ کے نکاح میں ہے۔
  3. اگر آپ دونوں کے درمیان صلح ہوتی ہے تو آپ دونوں کو تجدید نکاح کی ضرورت نہیں۔
حوالہ جات
ٱلرِّجَالُ قَوَّٰمُونَ عَلَى ٱلنِّسَآءِ بِمَا فَضَّلَ ٱللَّهُ بَعۡضَهُمۡ عَلَىٰ بَعۡضٖ وَبِمَآ أَنفَقُواْ مِنۡ أَمۡوَٰلِهِمۡ [النساء: 34]
إِلَّآ ‌أَن يَعۡفُونَ أَوۡ يَعۡفُوَاْ ٱلَّذِي بِيَدِهِ عُقۡدَةُ ٱلنِّكَاحِ وَأَن تَعۡفُوٓاْ أَقۡرَبُ لِلتَّقۡوَىٰ [البقرة: 237]
وَلَا ‌تَعۡزِمُواْ عُقۡدَةَ ٱلنِّكَاحِ حَتَّىٰ يَبۡلُغَ ٱلۡكِتَٰبُ أَجَلَهُ [البقرة: 235]
https://londonfatwacouncil.org/i-have-a-decree-absolute-is-that-enough-for-me-to-remarry-islamically/

ناصر خان مندوخیل

دارالافتاء جامعۃالرشید کراچی

1/12/1442ھ

واللہ سبحانہ وتعالی اعلم

مجیب

ناصر خان بن نذیر خان

مفتیان

سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب