73663 | قربانی کا بیان | قربانی کے متفرق مسائل |
سوال
گزشتہ کئی سالوں سے مسجد کے زیر انتظام اجتماعی قربانی کا انتظام کیا جاتا ہے۔ انتظامیہ ہر سال قصاب سے طے شدہ رقم سے فی حصہ کچھ اضافی رقم بطور سروس چارجز ہر صارف سے رسید پر موجود اجازت نامہ پر دستخط کرواکر وصول کرتی ہے۔ اجازت نامہ کے الفاظ کچھ یوں ہیں:
"میں نے اپنی قربانی کے جانور کی خریداری اور ذبح تک کے تمام مصارف قصاب کی اجرت وغیرہ کا وکیل مطلق امام صاحب کو کیا، اور جو رقم بچ جائے اسے کسی بھی دینی کام میں خرچ کرنے کا کلی اختیار دیا۔"
انتظامیہ اس سروس چارجز کی رقم کو اجتماعی قربانی میں ہونے والے دیگر اخراجات میں خرچ کرتی ہے جس میں قصاب اور مزدورں کی اجرت، ناشتہ، کھانا، صفائی، اور اجتماعی قربانی میں ہونے والے تمام دیگر اخراجات شامل ہیں۔ مزید بچ جانے والی رقم کو مسجد و مدرسہ کے اکاؤنٹ میں جمع کروادیتی ہے جسے مسجد و مدرسے کے اخراجات میں خرچ کرتی ہے۔ بیان کردہ صورت کے حوالے سے شرعی رہنمائی فرمائیں کہ یہ ٹھیک ہے یا نہیں؟
اَلجَوَابْ بِاسْمِ مُلْہِمِ الصَّوَابْ
سوال میں ذکر کردہ تفصیل کے مطابق شرکاء سے اجتماعی قربانی پر ہونے والے اخراجات کی مد میں اضافی رقم وصول کرنا جائز ہے۔ اور جب شروع ہی میں شرکاء اپنی رضامندی سے امام صاحب کو بچ جانے والی رقم کسی بھی دینی کام میں خرچ کرنے کی اجازت دیتے ہیں تو امام صاحب کے لیے بقیہ ماندہ رقم مسجد و مدرسہ میں لگانا جائز ہے۔ البتہ ذاتی مصارف میں خرچ کرنا جائز نہیں ہوگا۔
حوالہ جات
.
عبداللہ ولی غفر اللہ لہٗ
دار الافتاء جامعۃ الرشید کراچی
1/ذو الحجہ /1442ھ
واللہ سبحانہ وتعالی اعلم
مجیب | عبداللہ ولی | مفتیان | سیّد عابد شاہ صاحب / محمد حسین خلیل خیل صاحب |